تازہ ترینسیاسیات

الیکشن کمیشن کا کمپلینٹ دائر کرنے کا اجازت نامہ قانون کے مطابق نہیں: لطیف کھوسہ کے دلائل

عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں سزا کی معطلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں ہو رہی ہے۔

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ کا دلائل دیتے ہوئے کہنا تھا سزا معطلی کے تین گراؤنڈز ہیں۔

’ایک تو شارٹ سینٹینس ہے، دوسرا کیس کے عدالتی اختیار کا معاملہ ہے، سیشن عدالت براہ راست الیکشن کمیشن کی اپیل پر سماعت کا اختیار نہیں رکھتی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ عدالتی دائرہ اختیار کا معاملہ پہلے نمٹایا جانا چاہیے تھا، الیکشن کمیشن کی تعریف کے مطابق الیکشن کمشن چیف اور ممبران پر مشتمل ہوتا ہے۔ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن کو اختیار ہے کہ وہ اپنے کسی ملازم کو شکایت دائر کرنے کا اختیار دے۔ اس کیس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن ڈسٹرکٹ الیکشن کمیشن کو اختیار دیتا ہے۔‘

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ’ ٹرائل کورٹ کے مختلف فیصلوں پر ہم نظر ثانی میں آئے اور آپ نے قبول بھی کرلیے۔ آپ کے آرڈر کو دیکھتے ہوئے پھر بھی ڈیسائڈ نہیں کیا گیا۔‘

لطیف کھوسہ کاکہنا تھا کہ ’ابھی تک کیس کے قابل سماعت ہونے کا فیصلہ بھی ہونا ہے، الیکشن کمیشن کا سیکرٹری الیکشن کمیشن نہیں، وہ کمپلینٹ دائر کرنے کی اجازت نہیں دے سکتا، الیکشن کمیشن چیف الیکشن کمشنر اور چار ممبران پر مشتمل ہوتا ہےآ ریکارڈ میں الیکشن کمیشن کی جانب سے کمپلینٹ دائر کرنے کا کوئی اجازت نامہ موجود نہیں۔‘

اس پر الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا کہ ’الیکشن کمیشن کا اجازت نامہ ریکارڈ میں موجود ہے۔ ‘

لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ’وہ اجازت سیکرٹری الیکشن کمیشن کی جانب سے دی گئی ہے۔‘

لطیف کھوسہ نے مختلف عدالتوں کے فیصلے بھی پڑھ کر سنائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ’آپ کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کا کمپلینٹ دائر کرنے کا اجازت نامہ قانون کے مطابق نہیں؟

عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ’ جی بالکل، وہ اجازت نامہ درست نہیں ہے، ٹرائل کورٹ نے ہائیکورٹ کے آرڈر کو بھی نظر انداز کیا، ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں بہت غلطیاں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button