تازہ ترینصحت

نیند میں فالج جیسی کیفیت ، آخر ایسا کیوں ہوتا ہے ؟

نیند میں فالج کے بارے میں مختلف معاشروں میں کئی باتیں مشہور ہیں۔ کچھ کا ماننا ہے کہ اس کے پیچھے سائنسئ وجہ ہے جبکہ کچھ کا ماننا ہے کہ اس کا تعلق مافوق الفطرت (supernatural) سے ہے اور کوئی مخلوق ہے جو ایسے وقت میں انسان پر غالب ہوتی ہے تاہم درحقیقت اس حالت کو سائنسی طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔

عام طور پر نیند کے دوران ہمارا دماغ پٹھوں میں حرکت روکنے کے لیے سگنل بھیجتا ہے تاکہ خوابوں کے دوران جسمانی حرکات کو روکا جا سکے۔ اس عارضی فالج کو ’REM atonia‘ کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ نیند کا ایک قدرتی حصہ ہے۔ تاہم بعض صورتوں میں دماغ بیداری اور نیند کے درمیان یہ سگنلز کا انتظام صحیح طریقے سے نہیں کرپاتا جس کی وجہ سے ایک ایسی حالت ہو جاتی ہے جس میں متاثرہ فرد تو جاگ جاتا ہے لیکن دماغی سگلنز نے اسے مفلوج کررکھا ہوتا ہے۔
ایسی حالت کیلئے کئی عوامل ذمہ دار ہیں جو کہ درج ذیل ہیں:

1) نیند کی کمی یا نیند کے بے قاعدگی۔

2) نیند اور جاگنے کے معمول میں رکاوٹیں (disturbance) جیسے آفس میں شفٹ تبدیل ہوتے رہنا یا دوسرے ممالک کا سفر کرتے رہنا جہاں منطقہ وقت (time zone) تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور نیند کے اوقات پر اثر پڑتا ہے۔

3) نیند کی خرابی جیسے narcolepsy۔

4) تناؤ اور اضطراب۔

5) پیٹھ کے بل سونا۔ (دائیں ہاتھ کروٹ لے کر سونا چاہیے)

6) نیند سے متعلق جینیات اور خاندانی تاریخ۔

نیند کے فالج کے دوران خوفناک فریبِ نظر کا تجربہ بھی ہوسکتا ہے اور یہ مختلف ہوسکتے ہیں جس میں کمرے میں کسی کی موجودگی کا احساس، سینے پر دباؤ یا لوگوں کے سائے کو دیکھنا شامل ہوسکتا ہے۔ یہ سب نیند اور جاگنے کے دوران دماغی سرگرمی کا نتیجہ ہوتے ہیں جس کا مافوق الفطرت سے تعلق نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button