تازہ ترینسیاسیات

خاتون جج کو دھکمی دینے کا کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین عمران خان کے خلاف خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر دہشت گردی مقدمے کی سماعت میں عدالت نے سابق وزیر اعظم کی عبوری ضمانت میں 20 ستمبر تک توسیع کر دی ہے۔

مقدمے کی سماعت کا آغاز ہوا تو پراسیکیوٹر کی جانب سے دلائل دیے گئے۔

پراسیکیوٹر کی جانب سے کہا گیا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے تین نوٹس جاری کیے گئے لیکن عمران خان شامل تفتیش نہیں ہوئے۔

پولیس پراسیکیوٹر نے کہا کہ جے آئی ٹی عمران خان سے سوالات کرنا چاہتی ہے جس پر چیئرمین تحریک انصاف کے وکیل بابر اعوان نے جواب دیا کہ عمران خان کا بیان آچکا لیکن پولیس اس کو ریکارڈ پر نہیں لائی۔

عدالت نے سوال کیا کہ عمران خان کی خود موجودگی کیسے ضروری ہے سیکشن دفعہ پڑھیں۔

عدالت نے سپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی سے سوال کیا کہ حکومت آپ کو دو ہفتے کے بعد کیوں لاتی ہے؟ کیا حکومت پہلے سوچ رہی ہوتی ہے؟

سپیشل پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ مجھے جیسے ہی کہا گیا میں عدالت حاضر ہو گیا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ وکیل بابر اعوان نے کہا ہے کہ چیف کمشنر آفس میں ان کاؤنٹر ہو جائے گا۔

انھوں نے سوال کیا کہ کیا چیف کمشنر آفس ان کاؤنٹر کیلئے استعمال ہوا کبھی؟

اس پر بابر اعوان نے کہا کہ اس سے پہلے کیا کبھی کسی لیڈر کی تقریر یوٹیوب پر بھی بند ہوئی تھی۔ یہ نہ کہیں کہ پہلے کیا کبھی نہیں ہوا تھا۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ تفتیش کے لیے تھانے میں جانا ضروری ہے۔

جج جواد عباسی نے ریمارکس دیے کہ عمران خان جہاں چاہتے ہیں تفتیش میں شامل ہوں، ہم کوئی آرڈر یا ڈائریکشن جاری نہیں کر رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button