تازہ تریندنیا

اومیکرون کے بعد کیا ہوگا؟ بل گیٹس کی نئی پیشگوئی

بل گیٹس سائنسدان یا ڈاکٹر نہیں اور ٹوئٹر پر وہ اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے، مگر وہ اس موضوع کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں اور ویکسینز کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز کورونا کی وبا سے قبل سے خرچ کررہے ہیں۔

مائیکرو سافٹ کے بانی بل گیٹس نے کورونا وائرس کی وبا کے حوالے سے ایک نئی پیشگوئی کی ہے۔

ٹوئٹر پر سوال جواب کے سیشن کے دوران بل گیٹس نے پیشگوئی کی کہ کورونا کی قسم اومیکرون کی لہر ختم ہونے کے بعد اگلے سال تک کووڈ کے بہت کم کیسز دیکھنے میں آئیں گے۔

بل گیٹس سائنسدان یا ڈاکٹر نہیں اور ٹوئٹر پر وہ اپنے خیالات کا اظہار کررہے تھے، مگر وہ اس موضوع کے بارے میں کافی کچھ جانتے ہیں اور ویکسینز کی تیاری کے لیے اربوں ڈالرز کورونا کی وبا سے قبل سے خرچ کررہے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کورونا وائرس کی وبا کب اور کیسے ختم ہوگی تو بل گیٹس نے کہا کہ اومیکرون کی لہر سے دنیا بھر کے ممالک کے طبی نظام کو چیلنج کا سامنا ہے، اس سے بہت زیادہ بیمار ہونے والے زیادہ تر افراد وہ ہیں جن کی ویکسینیشن نہیں ہوئی، ایک بار جب اومیکرون کی لہر ختم ہوگی تو باقی سال میں ہم کووڈ کے بہتت کم کیسز دیکھیں دے اور یہ بیماری سیزنل فلو جیسی ہوجائے گی۔

جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ کا اومیکرون کے بعد زیادہ متعدی قسم کا سامنا تو نہیں ہوگا تو ان کا خیال تھا کہ ایسا نہیں ہوگا مگر وہ یقین سے کچھ نہیں کہہ سکتے۔

انہوں نے کہا کہ زیادہ متعدی قسم کا امکان تو نہیں مگر اس وبا نے ہمیں کافی حیران کیا ہے، اومیکرون سے لوگوں میں کافی مدافعت پیدا ہوگی کم از کم آئندہ سال تک کے لیے، ہوسکتا ہے کہ کسی وقت ہمیں ہر سال کووڈ ویکسین کا استعمال کرنا پڑے۔

بل گیٹس وبا کے خاتمے کے لیے زیادہ بڑی سائنسی پیشرفت کی ضرورت ہے یعنی بہتر اور دیرپا اثر رکھنے والی ویکسینز کو تیار کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ ویکسینز سے بیماری کی سنگین شدت اور اموات کی شرح کی روک تھام میں کامیابی ملی ہے مگر اب بھی وہ 2 بنیادی عناصر سے محروم ہیں، ایک تو یہ کہ ان کے استعمال کے بعد بھی بیماری کا سامنا ہوسکتا ہے جبکہ ان کے اثر کا دورانیہ بھی محدود نظر آتا ہے، ہمیں ایسی ویکسینز کی ضرورت ہے جو دوباری بیماری کی روک تھام کئی برسوں تک کرسکیں۔

اس سے قبل دسمبر 2021 میں بل گیٹس نے کہا تھا کہ یہ سال ان کی زندگی کا سخت ترین سال تھا۔

انہوں نے کہا کہ قریبی دوستوں میں کووڈ 19 کی تشخیص کے بعد انہیں تعطیلات کا منصوبہ منسوخ کرنا پڑا۔

مگر انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اومیکرون کی لہر 3 ماہ میں ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ اومیکرون قسم تشویشناک ہے مگر نئی اقسام کو شناخت کرنے، ویکسینز اور اینٹی وائرل ادویات کی تیاری کی رفتار کے باعث انہیں توقع ہے کہ 2022 میں کووڈ ایک اینڈیمک یا مقامی مرض بن کر رہ جائے گا۔

انہوں نے کہا تھا ‘مجھے اب بھی یقین ہے کہ اگر ہم درست اقدامات کرتے ہیں تو کورونا کی وبا کا اختتام 2022 میں ہوجائے گا’۔

ان کا کہنا تھا ‘آنے والے 2 برسوں میں مجھے توقع ہے کہ محض اسی وقت ہمیں وائرس کا خیال آئے گا جب ہم ہر سال موسم سرما میں کووڈ اور فلو ویکسینز استعمال کریں گے’۔

مارچ 2021 میں سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں بل گیٹس نے پیشگوئی کی تھی کہ کورونا وائرس کی وبا کا خاتمہ اور زندگی 2019 کی طرح معمول پر 2022 کے آخر تک آسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ امریکا میں تو زندگی کے معمولات رواں سال موسم خزاں تک لگ بھگ بحال ہوسکتے ہیں مگر قانون سازوں کی جانب سے عالمی سطح پر ویکسینیشن کی ناکافی کوششوں کے باعث مکمل بحال 2022 کے آخر تک ہی ممکن ہوسکے گی۔

مگر انہوں نے خبردار کیا تھا کہ بڑا مسئلہ یہ ہے کہ عالمی سطح پر وبا کے خاتمے کے لیے ہم نے زیادہ کام نہیں کیا، ویکسینز فی الحال امیر ممالک کے پاس جارہی ہیں، جس کے نتیجے میں وائرس کی زیادہ متعدی اقسام بیرون ملک پھیل سکتی ہیں اور وہاں سے پھر امریکا پہنچ سکتی ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button