تازہ ترینجرم کہانی

محکمہ خزانہ کے ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس دفاتر میں بیقاعدگیوں کے حوالے سے ہوشربا انکشافات

کراچی ( رپورٹ شکیل نائچ ) پچھلے 15 سال سے وزیر اعلیٰ کے پاس رہنے والے محکمہ خزانہ کی ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس دفاتر میں بیقاعدگیوں کے محکمہ خزانہ کی انسپیکشن ٹیم نے ہوشربا انکشافات کئے ہیں ٹیم نے ایڈیشنل اکاؤنٹس افسر کی پوسٹ کو ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر نمبر ایک اور نمبر دو قرار دینے ، پنشن کا نظام الگ کرکے محکمہ خزانہ اور اے جی سندھ کے افسران کو مقرر کرنے ، محکمہ خزانہ کے ملازمین کو 20 فیصد الاؤنس ، سالانہ دو اعزازیہ دینے اور عملہ کو تربیت دینے کی سفارش پیش کردی ہیں انسپیکشن ٹیم کے چیئرمین اور ڈپٹی انسپیکٹر جنرل ٹریزریز حبیب الرحمان آرائیں ، انسپیکشن ٹیم کے رکن ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر بدین اقبال احمد شیخ اور انسپیکشن ٹیم کے رکن ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر حیدرآباد طارق مبین سہتو نے تین صفحات پر مشتمل ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس دفاتر سندھ کی انسپیکشن سے متعلق اپنی سفارشات سیکریٹری محکمہ خزانہ کو پیش کردی ہیں اپنی سفارشات میں انہوں نے کہا کہ پنشنرز اور فیملی پنشنرز کی چھان بین ضروری ہے اور ان کو بنکوں کے ساتھ تصدیق کرائی جائے ضلعی اکاؤنٹس دفاتر کو پنشن اور فیملی پنشن کی چھان بین کا پابند کیا جائے اس ضمن تجویز دی جاتی ہے کہ اے جی سندھ کی جانب سے پنشن سیکشن ضلعی اکاؤنٹس دفاتر میں اپنے اکاؤنٹس افسران کا تقرر کیا جائے جس کے انچارج ایڈیشنل اکاؤنٹس افسر محکمہ خزانہ انچارج ہوں یہ تقرریاں محکمہ خزانہ اور اے جی سندھ باہمی مشورے سے کریں کنٹرول سسٹم کو مؤثر بنانے کے لئے پنشن کی ادائیگی میں شفافیت اور حتمی بنانے کی غرض پہلے آئیے پہلے پائیے کی بنیاد پر کی جائے اس کے لئے الگ سے آن لائن ڈائری سسٹم اور الگ ٹرانزیشن کوڈ رکھا جائے جو یکم جولائی 2023ء سے شروع کیا جائے ایڈیشنل اکاؤنٹس افسر ایک 1 اور ایڈیشنل اکاؤنٹس افسر 2 کی پوسٹوں کو ختم کرکے ان کی جگہ ٹریزری آفس کراچی میں ٹریزری آفیسر 1 اور ٹریزری آفیسر 2 کی طرز پر ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر 1 اور ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسر 2 مقرر کئے جائیں ان کا گریڈ اور ذمہ داریاں وہی ہوں جو اس وقت موجود ہیں یہ بات مشاہدے میں آئی ہے کہ عدالتوں ، تحقیقاتی اداروں اور ضلعی انتظامیہ کی جانب سے ایڈیشنل اکاؤنٹس افسران سے اجلاس میں عدم اعتماد کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اس لئے تمام منتقلیوں کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسران پر عائد کی جائے اس وقت محکمہ خزانہ اور اے جی سندھ کے درمیان جو کام کی تقسیم ہے اس پر نظر ثانی کی ضرورت ہے تاکہ جو ضروریات اور چئلینجز ہیں ان کا مشترکہ طور پر سامنا کیا جاسکے جس کے لئے محکمہ خزانہ کا 11 فروری 2006ء کو محکمہ خزانہ کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کیا جاچکا ہے اس پر ضلعی اکاؤنٹس افسران کی جانب سے عملدرآمد ضروری ہے اندرونی کنٹرول سسٹم کو مضبوط بنانے کے لئے اہلیت کو بہتر بنایا جائے شفافیت قائم رکھے جائے اور ریکارڈ محفوظ رکھا جائے اس کے لئے تمام ڈسٹرکٹ افسران کی ملازمت اور ذمہ داریوں کے لئے ایس او پی طے کی جائے اور پنشن ، ایل پی آر ، کمیوٹیشن ، جی پی فنڈ اور تنخواہوں کے لئے ایچ آر سیکشن ، موجودہ کمپیوٹر پروگرامر ( گریڈ 17 ) اور سینیئر کمپیوٹر آپریٹر ( گریڈ 16 ) کو ذمہ داریاں تفویض کی جائیں اندرونی کنٹرول سسٹم کو مضبوط کرنے کے لئے اکاؤنٹس افسر کو الگ آئی ڈی دے کر کاسٹ سینٹر میں ذمہ داری دے کر پنشن کی پری آڈٹ کی جائے اور آڈیٹرز کی بھی ذمہ داری مختص کی جائے حیدرآباد اور جامشورو کے علاوہ کسی بھی ضلعی اکاؤنٹس دفتر میں اے جی سندھ کا عملہ موجود ہی نہیں تھا اے جی سندھ سے گذارش کی جائے کہ وہ تمام ضلعی اکاؤنٹس دفاتر میں سینیئر آڈیٹرز کا تقرر کرے تاکہ پنشن کا معمولات کا کام نمٹایا جاسکے جو عملہ کی کمی کے باعث التوا میں پڑا ہوا ہے انسپیکشن ٹیم نے لکھا ہے کہ ٹنڈوالہیار ، نوشہروفیروز ، حیدرآباد ، دادو ، سانگھڑ اور ٹھٹھہ کی انسپیکشن کے دوران مطلوبہ ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ان اضلاع کے اکاؤنٹس افسران کو ہدایت کی جائے وہ اپنا ریکارڈ بہتر بنائیں یہ بات بھی مشاہدے میں آئی کہ ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس افسران اور ان کا عملہ ایک ہی چھت کے نیچے کام کررہا ہے اے جی سندھ کے عملہ کو بنیادی تنخواہ کا 20 فیصد الاؤنس سالانہ دیا جاتا ہے جبکہ محکمہ خزانہ کے ملازمین کو یہ الاؤنس نہیں ملتا حالانکہ 2011-12ء کے بجٹ بک میں ٹریزری ملازمین کو 20 فیصد الاؤنس شامل کیا گیا تھا پر انہیں یہ الاؤنس نہیں مل سکا دوسری جانب اے جی سندھ کا عملہ اے جی آفس میں کام کرتا ہے اے جی سندھ کے عملہ کو سالانہ دو مرتبہ اعزازیہ دیا جاتا ہے جبکہ محکمہ خزانہ کے عملہ کو اعزازیہ نہیں دیا جاتا اس لئے سفارش کی جاتی ہے کہ محکمہ خزانہ کے عملہ کو سالانہ دو اعزازیہ دیئے جائیں ڈسٹرکٹ اکاؤنٹس دفاتر کا بیشتر عملہ غیر تربیت یافتہ ہے انہیں ایم ایس اور ایس اے پی سسٹم کے بارے میں کچھ پتہ نہیں ہے اس پر سفارش کی جاتی ہے کہ ایم ایس اور ایس اے پی سسٹم سے آگاہی کے لئے آگاہی کورس اور تربیت کرائی جائے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button