ٹیکنالوجی

کیا چیٹ جی پی ٹی طبی ماہرین کا کام بھی کرے گی؟ حیران کن تجربہ

جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ تشخیص کیلئے کسی ماہر ڈاکٹر یا اسپیشلسٹ سے رجوع کریں اور اس کے مشورے اور ہدایات پر عمل کریں۔

لیکن اب مصنوئی ذہانت سے بنے سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی کے آنے کے بعد بہت سے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس طبی ماہرین کی جگہ تو نہیں لینے جا رہی؟

جی ہاں !! ایسا ہی ہے. بہت سے ذہنوں میں یقیناً یہ سوال بھی پیدا ہوا ہوگا کہ کیا یہ ٹیکنالوجی بیماری کی درست تشخیص اور علاج تجویز کرنے کی اہلیت بھی رکھتی ہے یا نہیں؟

اس حوالے سے میڈیا رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے ورژن فور نے سب کو حیران کردیا، چیٹ جی پی ٹی نے امراضِ چشم بالخصوص سبز موتیا اور پردہ چشم (ریٹینا) کی صحت کے متعلق ماہرین کے ایک پورے پینل سے بھی بہتر شناخت کی جو ایک غیرمعمولی کاوش ہے۔

اس کے سامنے 20 اصلی مریض لائے گئے اور مریضوں کے ممکنہ 20 سوالات پیش کئے گئے اور ماہرین کے مطابق کوئی میدان ایسا نہ تھا جب انسانوں نے چیٹ جی پی ٹی سے بہتر کارکردگی دکھائی ہو۔

یہ تحقیق نیویارک کے ماؤنٹ سینائی اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اینڈی ایس ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس کی تفصیلات جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے جرنل برائے بصریات میں شائع ہوئی ہے۔

اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چونکہ اے آئی سافٹ ویئر سرجری نہیں کرسکتے لیکن وہ مرض کی درست ترین شناخت ضرور کرسکتے ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ اس سے ماہرینِ چشم کی ملازمت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے یا نہیں۔

لیکن اس سے معلوم ہوا ہے کہ اگر چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کی پشت پر ڈیٹا اور ثبوت ہوں تو وہ بہتر طور پر مرض کی شناخت کرسکتے ہیں۔

یہ تجربہ جنوری 2023 میں کیا گیا تو چیٹ بوٹ نے کوئی خاص جواب نہیں دیا بلکہ الگ سے ونڈو میں بعض مضر مشورے بھی دیئے۔ لیکن اس میں مزید ڈٰیٹا شامل کیا گیا اور دو ہفتے بعد اس کی دوبارہ آزمائش کی گئی۔ اس بار اس نے ماہرین کی طرح سے برتاو کیا اور امراض کی درست تشخیص کی۔

اس کے بعد ماہرین نے مزید ایل ایل ایم ماڈل شامل کئے اور دوبارہ اس کا جائزہ لیا اور وہ بہتر سے بہتر جواب دینے لگا تاہم وہ کہتے ہیں کہ ماہرین امراضِ چشم کی اہمیت ختم نہیں ہوگی لیکن یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ مریضوں کی بے تحاشہ تعداد میں چیٹ بوٹس سے ضرور مدد لی جاسکتی ہے۔

بہرحال یہ تو ابتدا ہے، اب تصور کیجئے کہ اگلے پانچ برس میں یہ سافٹ ویئر کس طرح طبی معاون بن سکتے ہیں؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button