تازہ ترینسیاسیات

تحریک انصاف کے بارے میں پیشنگوئی کرنے والے مشاہد اللّٰہ خان کون ہیں ؟

تحریکِ انصاف کے بارے میں پیشنگوئی کرنے والے ، جنرل مشرف کے دور میں 8 بار جیل جانے والے باغی مشاہد اللّٰہ خان کون ہیں ؟ کیا آپ جانتے ہیں ؟

9 مئی کے واقع کے بعد جں تحریک انصاف کے خلاف فوجی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے باقاعدہ کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا ہے۔ اور مبینہ دباؤ کے باعث پارٹی کے کئی سینیئر رہنما آبیدہ آنکھوں کے ساتھ پارٹی کو چھوڑ چکے اور کئی جیلوں کی سلاخوں میں وقت گزار آئے ہیں اور ہم دیکھ رہے کہ تحریک انصاف کا شیرازہ بکھر رہا ہے ۔

ایسے وقت میں سوشل میڈیا پر مسلم لیگ کے سینئیر رہنما سینٹر مشاہد اللّٰہ خان کی ایک تقریر زیر گردش ہے ۔ جس میں ان کا کہنا ہے ” تم ہمیں جیلوں میں ڈالو لیکن جس دن تمھیں جیلوں میں جانا پر تم نے رونا ہے اور تمھارے آنسو مجھے ابھی سے نظر آ رہے ہیں ”

مشاہد اللّٰہ خان کی اس تقریر کو سوشل میڈیا صارفین ان کی دور اندیشی اور پیشنگوئی کا نام دے ہیں ۔
آج کل کی نوجوان نسل صرف ان کے بارے میں اتنا ہی جانتی ہی لیکن” جہان پاکستان” ان کے کردار کو آپ کے سامنے واضع کر دے گا ۔
کیا آپ جانتے ہیں کہ مشاہد اللّٰہ خان کون ہیں اور انہوں نے کیا کیا کارنامے سر انجام دیے ہیں ؟

12اکتوبر1999ء پاکستان کی مارشل لائوں کی تاریخ کا ایک اور سیاہ دن تھا، جب پرویز مشرف نے وزیر اعظم نواز شریف کی منتخب حکومت کا تختہ الٹا اور خود حکمران بن بیٹھا۔ اس وقت پورا پاکستان ایک سکتے کے عالم میں تھا۔
جنرل پرویز مشرف نے مارشل لا لگایا، اس وقت مشاہد اللہ خان کراچی کے ایڈمنسٹریٹر یا میئر تھے۔ یہ بارہ اکتوبر کا دن تھا اور اس وقت کراچی آرٹس کونسل میں ثریا شہاب کی کتاب کی تقریب رونمائی تھی جس کی صدارت مشاہداللہ خان نے کرنا تھی۔ اسٹیج تک پہنچتے پہنچتے خان صاحب کو علم ہوچکا تھا کہ بغاوت کامیاب ہوگئی ہے۔

12اکتوبر کو مشاہد اللہ خان کی پہلی آواز تھی جو مارشل لاکے خلاف فضائوں میں گونجی اور مارشل لا کے خلاف پہلی پریس کانفرنس اور اس کے بعد پہلا مظاہرہ بھی مشاہد اللہ خان کی قیادت میں ہوا۔

کانفرنس میں انہوں نے اعلان کیا کہ وہ کل چار بجے کراچی کے ریگل چوک میں مارشل لا کے خلاف مظاہرہ کریں گے۔ یہ خبر سارے اخباروں میں شائع ہوگئی، اب ان کے لئے وہاں پہنچنا اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ اسٹیبلشمنٹ ان کے خلاف پوری طرح حرکت میں آگئی تھی۔ وہ ریگل کیسے پہنچے یہ ایک پوری جاسوسی کہانی کا اسکرین پلے ہے۔ قصہ مختصر وہاں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے اور یہ جو کہا جاتا ہے کہ مارشل لا لگنے پر کوئی کارکن گھر سے نہیں نکلا، تو یہ بھی ایک غلط بات تھی کہ وہاں سینکڑوں کی تعداد میں عورتیں اور مرد موجود تھے،جن میں سے کچھ مظاہرے میں شرکت کے لئے اندرون سندھ سے بھی آئے تھے۔ خان صاحب نے وہاں نعرے بازی کی، ان سمیت 25کے قریب کارکنوں کو گرفتار کیا گیا جن میں آٹھ خواتین بھی شامل تھیں۔

بس اس کے بعد پھر قید و بند کا سلسلہ شروع ہوتا ہےاور مشرف کے دور میں وہ آٹھ مرتبہ جیل جاتے ہیں۔ مشاہد اللہ نے1972ءسے جیل جانا شروع کیا تھا اور یوں وہ اب تک بیس مرتبہ جیل کی اذیتیں برداشت کرچکے ہیں۔ میں خان صاحب کو اور ان سب کارکنوں، رہنمائوں، صحافیوں اور دانشوروں کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے غیر آئینی حکومتوں کے خلاف جدوجہد کرکے ان لوگوں کا کفارہ ادا کیا جنہوں نے جدوجہد کی بجائے ان مواقع پر آرام اور آسائش کو ترجیح دی۔ خصوصاً مشاہد اللہ خان کو کہ سب سے پہلے میدان میں وہ اترے تھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button