عبدالرحمن ارشد:
تحریکِ لبیک پاکستان کے ایک شر پسند جوان نے ملک کے معروف عالم دین انجینئر محمد علی مرزا پر قاتلانہ حملہ کی کوشش کی ۔
ملزم کا تعلق مبینہ طور پر تحریک لبیک پاکستان سے ہے ۔
ملزم مبینہ طور پر بانی تحریک لبیک پاکستان علامہ خادم حسین رضوی کے قائم کردہ مدرسہ ابوذر غفاری کا طالب علم ہے ۔ جس کا نام علی حسن بتایا جا رہا ہے ۔
قاتلانہ حملے کی وضاحت انجینئر محمد علی مرزا کے قریبی ساتھی حماد چیمہ نے کی ۔
انہوں نے قاتلانہ حملے کی وضاحت اپنے یوٹیوب چینل پر ویلاگ کرتے ہوئے بتایا کہ انجینیئر محمد علی مرزا پر ایک بار پھر سے قاتلانہ حملہ کیا گیا ہے جو کہ چوتھی بار ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم انجینیئر محمد علی مرزا کی اکیڈمی میں آیا تو دروازے پر تلاشی کے لیے سیکورٹی کو دیکھ بوکھلا گیا اور جھٹ سے تیز دھار خنجر نکال لیا ۔
ملزم نے تیز دھار خنجر نکال کر سیکورٹی گارڈ کی طرف کر دیا اور دھمکاتے ہوئے کہا کہ پیچھے ہو جاؤ ورنہ تم پر حملہ کر دوں گا ۔
ان نے مزید اس بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ سکیورٹی پر صرف سکیورٹی گارڈ نہیں ہوتا بلکہ اکیڈمی کے قابل اعتماد جوان بھی پہرہ پر ہوتے ہیں ۔ سکیورٹی کے بعد باقی سکیورٹی پر مامور تمام افراد کی طرف ملزم نے خنجر کا رخ کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف ہو جاؤ ورنہ میں تمھیں بھی قتل کر دوں اور آج میں انجنیئر محمد علی مرزا کو بھی قتل کروں گا ۔
ان کا کہنا تھا سکیورٹی پر مامور اہلکاروں کی تعداد زیادہ تھی جس کی وجہ سے اس شر پسند پر قابو پا لیا گیا۔
انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ملزم کے خلاف درج کروائی گئی FIR بھی شئیر کی ۔
واضح رہے کہ انجنیئر محمد علی مرزا نے بھی اس واقع کی تصدیق اپنے آفیشل یوٹیوب چینل پر کی ہے۔