تازہ تریندلچسپ و حیرت انگیز

پروگرام تو وڑ گیا: پاکستانی سیاست میں گالم گلوچ کا آغاز کس نے کیا؟

ہمارے ملک کا سیاسی ماحول انتہائی زہریلا ہے۔ کسی اپنے کی عزت محفوظ ہے نہ پرائے کی۔ ایسے میں گالم گلوچ کا کلچر عام ہے۔

جیسا کہ حال ہی میں پروگرام تو وڑھ گیا قسم کی ثقافتی طور پر ممنوعہ اصطلاحات کھلے عام استعمال کی جا رہی ہیں۔ لیکن سیاست میں اس طوفان بدتمیزی کا آغاز کب ہوا؟

ملک کے معروف صحافی سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ اسکا آغاز ذوالفقار علی بھٹو سے ہوا۔ وہ لکھتے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کا جائزہ لیں تو سیاستدانوں کے نام بگاڑنے اور ان کا تمسخر اڑانے کا آغاز ذوالفقار علی بھٹو نے کیا،

وہی تھے جنہوں نے اصغر خان کو آلو خان کا نام دیا،

انہوں نے ہی مفتی محمود اور مولانا نورانی کی چھوٹی ’’ی ‘‘ نکالنے کی بات کی تھی،

اسی دور میں ایک بار انہوں نے سٹیج پر گالی بھی دے ڈالی تھی۔

بہت عرصہ تک جیالا کلچر یہی تھا کہ دوسروں کی نہ سنو۔ اسی لئے پیپلز پارٹی کے مخالف اسے’ ہوجمالو‘ کلچر قرار دیا کرتے تھے۔

نواز شریف سیاست میں آئے تو بار بار کہا کرتے تھے کہ وہ شرافت کی سیاست کرتے ہیں مگر ان کی جماعت کے اندر بھی متوالا کلچر فروغ پایا وہ بھی کسی مخالف ادارے کی رائے یا دوسری جماعت کے اختلاف کے قائل نہ تھے۔

بے نظیر بھٹو کی جس طرح کردار کشی کی گئی اس نے بہت بری مثال قائم کی۔

سپریم کورٹ پر حملہ متوالوں کی اسی سوچ کا ترجمان تھا۔

کھلاڑی خان میدان میں اترے تو انہوں نے سیاسی مخالفوں کیلئے سخت ترین لہجہ اختیار کیا،

وہ نجی محفلوں میں ہر اختلاف کرنے والے کو گالیوں سے نوازتے،

سیاسی سٹیج پر انہوں نے بھٹو سے بھی آگے بڑھ کر نہ صرف اپنے سیاسی مخالفوں کا تمسخر اڑایا بلکہ اپنے انصافیوں میں اہل سیاست کیلئے نفرت بھر دی۔

انہوں نے آج تک کسی انصافی کو نہیں روکا کہ وہ گالیاں نہ دے، ٹرولنگ نہ کرے، لوگوں کے گھروں پر دھرنے نہ دے۔

اس پالیسی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ آج کے تضادستان میں ’’وڑ گیا اور تُن دیو‘‘ روزمرہ کے ڈائیلاگ ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button