سپیشل رپورٹ

انٹرنیٹ میں تعطل کےباوجود ورچوئل فنڈ ریزر نے 264،000 ڈالر سے زیادہ جمع کرلیے

سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی پارٹی نے پیر کو کہا کہ اس کے ورچوئل فنڈ ریزر ٹیلی تھون نے اتوار کی شام کو ملک بھر میں انٹرنیٹ کے تعطل کے باوجود تین گھنٹوں میں 264،000 ڈالر سے زیادہ رقم جمع کرلی جس کی تصدیق انٹرنیٹ کے ایک آزاد نگراں ادارے نے کی۔

چونکہ 8 فروری کو ہونے والے انتخابات کے لئے پاکستان میں تیاریاں زوروں پر ہیں تو پی ٹی آئی نے اتوار کی شام انتخابی فنڈ ریزنگ ٹیلی تھون کا آغاز کیا تاکہ پاکستان کے اندر اور باہر پارٹی کے حامیوں کو چندہ دینے کے لیے راغب کیا جاسکے۔ تاہم انٹرنیٹ صارفین نے شام 6 بجے کے قریب تعطل کی شکایت کرتے ہوئے کہا کہ وہ ملک بھر میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کرنے سے قاصر تھے۔

لندن میں قائم انٹرنیٹ کے نگراں ادارے نیٹ بلاکس نے پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز مثلاً ایکس (سابقہ ٹویٹر)، فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب تک رسائی میں "قومی سطح پر تعطل” کی تصدیق کی۔ پاکستان ٹیلی مواصلات اتھارٹی (پی ٹی اے) نے جواب میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

گذشتہ مہینے پاکستان کو ایسے ہی تعطل کا سامنا کرنا پڑا جب خان کی پارٹی نے آن لائن ریلی کی تھی۔

پارٹی نے ایکس پر لکھا، "3 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں پی ٹی آئی فنڈریزنگ ٹیلی تھون میں چندے کے مندرجہ ذیل اعداد و شمار جمع ہوئے: مقامی عطیات: 40 ملین (144،177 ڈالر) سے زیادہ، بیرونِ ملک مقیم افراد کے عطیات: 120،000 ڈالر سے زیادہ۔

پارٹی نے نگراں حکومت کو انٹرنیٹ کی رکاوٹوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ "دنیا میں ملک کا مذاق اڑانے کا سبب بن رہی ہے اور پہلے سے ہی تباہ شدہ معیشت کو زبردست نقصان پہنچا رہی ہے۔”

پارٹی نے کہا، "جارحیت کی یہ معمولی حرکتیں پوری قوم کے عزم کے سامنے بیکار ہیں۔”

71 سالہ سابق کرکٹ اسٹار عران خان اپریل 2022 میں وزیرِ اعظم کے عہدے سے بے دخل ہونے کے بعد سے سیاسی اور قانونی لڑائیوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ 2018 سے 2022 تک عہدے پر رہتے ہوئے غیر قانونی طور پر ریاستی تحائف فروخت کرنے کے جرم میں انہیں اگست میں تین سال جیل کی سزا ہو گئی جس کے بعد سے انہیں عوامی طور پر نہیں دیکھا گیا ہے۔

سابق پریمیئر جو کسی بھی غلط کام سے انکار کرتے اور کہتے ہیں کہ ان کے خلاف لگائے جانے والے الزامات "سیاسی” ہیں۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی طاقتور فوج، نگراں حکومت اور ان کے سیاسی حریفوں نے انہیں انتخابات سے دور رکھنے کے لئے ان کے خلاف مل کر سازش کی ہے۔ تینوں الزامات سے انکار کرتے ہیں۔

پی ٹی آئی خان کی عدم موجودگی میں اپنی انتخابی مہم کا آغاز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس نے گذشتہ ماہ ایک ورچوئل عوامی اجتماع کیا جس کے بارے میں پارٹی نے دعوی کیا تھا کہ اس میں پورے ملک سے لاکھوں افراد نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button