پاکستانتازہ ترین

مریم نواز سے پوچھ گچھ کرنے والے سائبر کرائم ونگ کے سربراہ کو نئی حکومت نے ہٹا دیا

شہباز شریف کی نئی حکومت نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے سائبر کرائم ونگ کے سربراہ بابر بخت قریشی کو ہٹا دیا ہے جو احتساب عدالت کے جج کے ویڈیو اسکینڈل کے ساتھ ساتھ ایم کیو ایم اور پاکستان پیپلز پارٹی قیادت کے خلاف منی لانڈرنگ کیسز کی تحقیقات سے منسلک تھے۔

بابر بخت قریشی کی برطرفی ایک ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب دو دیگر افسران ایف آئی اے لاہور کے سربراہ محمد رضوان اور اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے سابق ڈائریکٹر جنرل گوہر نفیس کو نو فلائی لسٹ میں ڈالے جا چکے ہیں۔

ایک سینئر عہدیدار نے بدھ کو ڈان کو بتایا کہ چونکہ تحقیقاتی ایجنسیوں (ایف آئی اے، نیب، اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ) میں تبدیلی لانا نئی مخلوط حکومت کے اہم اہداف میں سے ایک ہے، اس لیے مزید برطرفیاں/تبادلے کیے جا رہے ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی طرف سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اس وقت داخلہ ڈویژن کے تحت ایف آئی اے میں خدمات انجام دے رہے پولیس سروس آف پاکستان کے بی پی ایس-20 کے افسر بابر قریشی کا تبادلہ کر دیا گیا ہے اور انہیں فوری طور اور تاحکم ثانی اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ایف آئی اے کے انسداد دہشت گردی ونگ کے سربراہ کے طور پر کام کرتے ہوئے بابر بخت قریشی نے اومنی گروپ کی تحقیقات کیں، پیپلز پارٹی کی قیادت کے خلاف بدعنوانی کے ریفرنس تیار کیے اور سابق صدر آصف علی زرداری کی زرعی جائیدادوں کی بھی چھان بین کی، وہ ایم کیو ایم کی قیادت کے خلاف اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا بھی حصہ تھے۔

سائبر کرائم ونگ کے سربراہ کے طور پر انہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قریبی ساتھی سابق سینیٹر پرویز رشید سمیت مسلم لیگ(ن) کے کچھ رہنماؤں سے احتساب کے جج ارشد ملک کی ‘خفیہ طور پر ریکارڈ شدہ’ ویڈیو کے معاملے میں پوچھ گچھ کی تھی جسے میڈیا کو مریم نواز نے فراہم کیا تھا۔

بابر بخت قریشی کی زیر نگرانی ایف آئی اے نے صحافی حامد میر کے بھائی عامر میر کو بھی مبینہ طور پر ’فوج، عدلیہ اور خواتین کے خلاف‘ مواد اپنے یوٹیوب چینلز پر اپ لوڈ کرنے اور صحافی محسن بیگ کو بھی سابق وزیر مواصلات مراد سعید کی شکایت پر حراست میں لیا تھا کہ جنہوں نے الزام لگایا تھا کہ محسن بیگ نے ایک ٹی وی شو کے دوران میری ساکھ کو داغدار کیا۔

دوسری جانب شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد طویل رخصت پر جانے کے باوجود ایف آئی اے لاہور کے سربراہ محمد رضوان کا نام سامنے نو فلائی لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے جو مسلم لیگ (ن) کے صدر اور ان کے بیٹے حمزہ کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمات کی تحقیقات کر رہے تھے۔

اس سے قبل شہباز شریف نے محمد رضوان کے سامنے اپنی پیشی کے دوران شکایت کی تھی کہ مؤخر الذکر نے میرے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا، چونکہ محمد رضوان نے جہانگیر خان ترین کے خلاف منی لانڈرنگ کے الزامات اور شوگر اسکینڈل میں دو میڈیا ہاؤسز کے خلاف بھی تحقیقات کی تھیں، اس لیے کہا جاتا تھا کہ وہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت کی نظروں میں اچھے نہیں سمجھے جاتے۔

اسی طرح خواجہ آصف اور ان کے خاندان کے افراد سمیت مسلم لیگ (ن) کے تقریباً تین درجن رہنماؤں اور عہدیداروں کے خلاف کارروائی کی وجہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب کے سابق سربراہ گوہر نفیس نئی حکومت کے ریڈار پر ہیں، گوہر نفیس کے ماتحت اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ نے زمینوں پر قبضے کے مقدمات میں مسلم لیگ(ن) کے کھوکھر برادران پر بھی ہاتھ ڈالے تھے جنہیں مریم نواز کے بہت قریب تصور کیا جاتا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button