جرم کہانی

زیادتی اور تشدد سے قتل ہونے والے بچے کیساتھ مزید سفاکیت کے انکشاف

 زیادتی اور تشدد سے قتل ہونے والے بچے کیساتھ مزید سفاکیت کے انکشاف ہوا، بچے کی لاش 9 گھنٹے تک پڑی رہی مگرایم ایل او نے پوسٹ مارٹم نہیں کیا۔

تفصیلات کے مطابق کراچی پورٹ قاسم انڈسٹریل ایریا کے قریب خشک نالے سے 6 سالہ بچے کی لاش ملنے کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ، پوسٹمارٹم میں معصوم بچے کے ساتھ بدفعلی کے بعد تشدد کرکے قتل کرنے کا انکشاف سامنے آیا۔

سکھن تھانے میں زیادتی کے بعد تشدد کرکے قتل کا مقدمہ سرکارمدعیت میں درج کیا گیا، مدعی اے ایس آئی علی گوپانگ کا کہنا ہے کہ مددگار کی اطلاع پر جائے وقوعہ پر پہنچے تھے جہاں پہلے کرائم سین ٹیم نے شواہد اکھٹے کیے اس کے بعد لاش کو صبح 11:30 بجے جناح اسپتال منتقل کیا گیا اورتحریری لیٹر ایم ایل او جناح ڈاکٹر عبدالباسط کو پیش کیا۔

مدعی مقدمے کا کہنا تھا کہ پوسٹ مارٹم کرنے کے بعد رات 8 بجکر 15 منٹ پر ڈاکٹر راجندر کمار نے رپورٹ دی، جس میں وجہ موت بدفعلی جنسی زیادتی کے بعد تشدد کرکے قتل بتائی۔

ایس آئی علی گوپانگ نے کہا کہ تمام ٹیسٹ برنیاں اور سیمپل حوالے کردیے گئے اوربچے کی لاش 3 روز کے لیے امانتا ایدھی سرد خانے رکھوادی گئی اور معصوم بچے کو بدفعلی کے بعد تشدد کرکے قتل کا انکشاف ہونے کے بعد پولیس کی جانب سے اب اس رخ پر کام کیا جائے۔

دوسری جانب زیادتی اور تشدد سے قتل ہونے والے بچے کیساتھ مزید سفاکیت کے انکشاف ہوا، بچےکی لاش 9 گھنٹے تک پڑی رہی مگرایم ایل اونےپوسٹ مارٹم نہیں کیا۔

ایم ایل او نے انتہائی غفلت پر پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے سیکرٹری ہیلتھ کو ڈاکٹر عبدالباسط کیخلاف خط لکھ دیا، جس میں کہا کہ ڈاکٹر عبدالباسط کے خلاف سخت تادیبی کارروائی کی جائے، ایم ایل او جناح نےجان بوجھ کر بچے کا پوسٹ مارٹم نہیں کیا۔

ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا تھا کہ بچے کی لاش پڑی رہی اورایم ایل او دفتر چھوڑ کر چلا گیا،ایم ایل او کی تاخیر سے پوسٹمارٹم میں شواہد ضائع ہونے کا سبب بنیں گے، ڈاکٹر باسط کے پوسٹمارٹم نا کرنے پر شام کے ڈاکٹرکو پوسٹمارٹم کی ہدایت کی ، ڈاکٹر عبدالباسط کو فون بھی کیا لیکن اس نے اپنا فون بند کردیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں جب ڈاکٹر عبدالباسط نے ایسا عمل کیا ہو، دیر سے آکر جلدی جانا، ہفتوں تک رپورٹ نہ جمع کروانا عادت ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button