تازہ ترین

پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17 ارب 40 کروڑ ڈالر کی سطح تک پہنچ گیا

شدید عدم توازن کی شکار ملکی معیشت کے لیے ایک اور خوفناک خبر سامنے آئی ہے کہ مالی سال 22 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ (کے اے ڈی) بڑھ کر 17.4 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے رپورٹ کیا ہے کہ مالی سال 22 میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 17.406 ارب ڈالر کا ریکارڈ کیا گیا جو کہ مالی سال 2021 کے مقابلے میں 2.82 ارب ڈالر کا فرق ہے۔

بڑا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ملک کی ادائیگیوں کے توازن کے سنگین مسئلے سے متعلق بہت کچھ بتا رہا ہے۔

مسلم لیگ (ن) کی زیرقیادت اتحادی حکومت نے 2021.22 کے اپریل سے جون کے 3 ماہ کے عرصے میں 4ہزار 323 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا جو 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال کا دوسرا سب سے زیادہ سہ ماہی خسارہ تھا۔

17.4 ارب ڈالر سے زیادہ کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قرضوں کے طور پر رقم جاری نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ ہو رہا ہے جب کہ زیادہ خطرات کی وجہ سے کمرشل مارکیٹ پاکستان کے بانڈز کو قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال22 میں خسارے کے لیے اسٹیٹ بینک پاکستان کے تخمینے سے زیادہ ہو گیا ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ مالی سال 2022 کے جی ڈی پی میں 4.6 فیصد بڑھ گیا جو کہ مالی 2021 سے صفر.8 فیصد زیادہ ہے۔

نومبر 2021 میں اسی بی پی نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ مالی سال 22 کے دوران کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2فیصد سے 3 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔

مقامی اور غیر ملکی میڈیا میں آنے والی رپورٹس کے مطابق پاکستان میں ڈالر کا انفلو اس وقت تک بحال نہیں ہوسکتا جب تک کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ 15 جولائی کو ہونے والے اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری نہیں دیتا۔

وفاقی وزیر خزانہ آئی ایم ایف کے ساتھ جلد معاہدے ہونےکی جانب اشارہ کر رہے ہیں لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اعتماد کا فقدان بڑھتا جا رہا ہے جب کہ کرنسی مارکیٹ میں مقامی کرنسی کی قدر میں روزانہ ہونے والی کمی اعتماد کے فقدان کی عکاس ہے۔

ایس بی پی نے ایک روز قبل ٹوئٹ کیا تھا کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے کے باوجود تیل کی درآمدات میں اضافے کے باعث جون میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 2.3 ارب ڈالر بڑھ گیا۔

اسٹیٹ بینک نے اپنے ٹوئٹ میں مزید کہا تھا کہ جولائی میں اب تک تیل کی درآمدات کافی کم رہیں اور توقع ہے کہ رواں ماہ خسارہ درمیانی سطح پر رہے گا۔

مرکزی بینک نے بتایا کہ جون میں 33 لاکھ ٹن تیل درآمد کیا گیا جو مئی کے مقابلے میں 33 فیصد زیادہ ہے۔

اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ مجموعی طور پر عالمی سطح پر بلند قیمتوں نے تیل کا درآمدی بل 1.4 ارب ڈالر سے 2.9 ارب ڈالر تک بڑھا دیا جب کہ اس دوران تیل کے علاوہ دیگر اشیا کی درآمدات میں کمی آئی۔

مزید تفصیلات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مالی سال 22 میں اشیا کی برآمدات 32.45 ارب ڈالر جب کہ خدمات کی برآمدات 6.97 ارب ڈالر رہیں۔

اشیا کی درآمدات 72.05 ارب ڈالر جب کہ خدمات کی درآمدات 12.14 ارب ڈالر تھیں۔

رواں مالی سال کم انفلو اور زیادہ آؤٹ فلو کے باعث مشکل صورتحال کا سامنا رہے گا جب کہ معاشی شرح نمو بھی گزشتہ مالی سال میں حاصل کی گئی نمو سے آدھی رہے گی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button