تازہ ترینٹیکنالوجی

سمندری طوفان ہتھیار کے طور پر استعمال ہو سکتے ہیں؟

سونامی سے جاپان کے تین ایٹمی ری ایکٹرز متاثر ہوئے اور اُن سے تابکاری اثرات خارج ہونا شروع ہوگیا۔ اس پر انگلیاں امریکہ کی طرف ہی اٹھتی نظر آئیں کیونکہ یہ خبر زیر گردش تھی کہ جاپان کئی دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر یہ کوشش کررہا تھا کہ ’ڈالرز‘ کو لین دین کی کرنسی کے طور پر ختم کرکے ایک نئی کرنسی کو جنم دیا جائے۔

پاکستان میں 2005 کا زلزلہ اور 28/اگست 2010ء کو جب تباہ کن سیلاب آیا اور 23 مارچ 2011ء کو ”جنگ“ میں کالم چھپا جس میں لکھا تھا کہ ’ہارپ‘ کی ٹیکنالوجی امریکا نے حاصل کرلی ہے اور وہ دنیا بھر میں زلزلہ، سیلاب، طوفان اور سونامی لاسکتا ہے۔

صرف یہی نہیں جاپان میں 11 مارچ 2011ء کو آنے والے زلزلے اور سونامی کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ یہ بھی مصنوعی ہے کیونکہ امریکہ خلائی جہاز X37B پانچ مارچ 2011ء کو خلاء میں چھوڑا گیا، اُس کے ٹھیک 6 روز بعد یہ حادثہ رونما ہوا۔

جب بھی امریکی خلائی جہاز X37B کو خلا میں بھیجا جاتا ہے دُنیا میں کہیں نہ کہیں قدرتی آفات آجاتی ہیں۔

سونامی سے جاپان کے تین ایٹمی ری ایکٹرز متاثر ہوئے اور اُن سے تابکاری اثرات خارج ہونا شروع ہوگیا۔ اس پر انگلیاں امریکہ کی طرف ہی اٹھتی نظر آئیں کیونکہ یہ خبر زیر گردش تھی کہ جاپان کئی دوسرے ملکوں کے ساتھ مل کر یہ کوشش کررہا تھا کہ ’ڈالرز‘ کو لین دین کی کرنسی کے طور پر ختم کرکے ایک نئی کرنسی کو جنم دیا جائے۔

ہارپ کیا ہے؟
ہارپ (high frequency active auroral research program) امریکا کا ایک انتہائی متنازع پروگرام ہے ، جس کا مقصد زمین کے روانی کرہ (Ionosphere) کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا ہے ۔

اس تحقیقی پروگرام میں مشترکہ طور پر امریکی فضائیہ، امریکی بحریہ، جامعہ الاسکا اور ڈارپا سرمایہ فراہم کر رہے ہیں۔

روانی کرہ ہے کیا؟

یہ زمین کے کرہ فضائی کی ایک تہہ ہے جوکہ زمین سے 70کلو میٹر کے فاصلے پر سے زمین کے کرہ فضائی تک محیط ہے ۔

یہ وہ علاقہ ہے جہاں کرہ فضائی انتہائی باریک ہے ۔چنانچہ یہاں الٹر وائلٹ اور ایکس ریز آسانی سے نفوذکرسکتی ہیں ۔

اس خطے میں گیس کے مالیکیول ان شعاعوں کے ساتھ تعامل کے لئے اِرد گرد گھومتے رہتے ہیں اسی وجہ سے اس علاقے کو روانی کرہ Ionosphereکا نام دیا جا تا ہے ۔

اسے متاثر کرنے سے کیا نقصان ہوگا؟

یہ پروگرام زمین کی پلیٹوں کی ساختیات ٹیکٹو نِکس کو بھی متاثر کر سکتا ہے، جس سے زلزلے ،سیلابی بارشوں کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے جوکہ سونامی کا سبب بن سکتا ہے ۔

اس تجربے میں برقی مقناطیسی فریکوئنسی کو استعمال کرتے ہوئے طاقتور Pulseکی حامل توانائی کی شعاعیں پھینکی جائیں گی ،تا کہ خاص علاقے کے روانی کرہ میں تحریک پیدا کردی جائے ۔

طاقتور لیزر کے ذریعے ہدایات لینے والی توانائی روانی کرہ Ionosphereکو گرم کردے گی اور اس سے موسم کو کنٹرول کیا جا سکے گا ۔

ماہرین کے مطابق موسم کا کنٹرول کرنا تباہ کن جنگی ہتھیاروں سے زیادہ خطرناک ہتھیار ثابت ہو سکتا ہے ۔

ہارپ میں استعمال ہونے والا آلہ

ہارپ میں استعمال ہونے والے اہم ترین آلے کا نام Ionospher Research Instrument) آئی آر آئی ہے جوکہ 180اینٹینے پر مشتمل طاقتور ہائی فریکوئنسی ریڈیوٹرانسمیٹر ہے۔

یہ الاسکا میں امریکی فضائیہ کی زمین پر 33 ایکڑ رقبے کے ایک مستطیل میں لگا ہوا ہے ۔ اس منصوبے کا مقصد روانی کرے ionosphere میں 3 اعشاریہ 6 میگا واٹ کے مستقل سگنل بھیجنا ہے ۔

ہارپ پروگرام کا مقصد کیا ہے؟

ہارپ پروگرام کا مقصد روانی کرہ کے متعلق سائنسی تحقیق بتا یا جا تا ہے ۔ روائتی ذرائع سے روانی کرہ کا مطالعہ کرنا بہت مشکل ہے، کیونکہ اس جگہ ہوا بہت پتلی ہے۔ چنانچہ مو سمی غبارے یہاں تک نہیں پہنچ پاتے ۔

یہاں سیٹلائٹ کو چلانا بھی بہت مشکل ہے، کیونکہ یہاں ہوا کثیف ہے ، اوٹاوا یونیو رسٹی کے پروفیسر مچل کے مطابق عسکری نقطہ نظر سے ہارپ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والا ہتھیار ہے۔

اُن کا کہنا ہے کہ اس کے اندر ایک فتح کا آلہ نصب ہے جوکہ پورے خطے کی زراعت ماحولیاتی نظام کو غیر مستحکم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، اب ہماری بقاء خطرے میں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا جسم ایک خاص درجۂ حرارت پر ہی فعال رہتا ہے، ہمارے جسم کا عمومی درجۂ حرارت 37 ڈگری سینٹی گریڈہے لیکن اگر یہ بڑھ کر 42 ڈگری سینٹی گریڈ ہوجا ئے تو ہماری موت واقع ہو سکتی ہے، جسم کے درجۂ حرارت کو چند گھنٹوں سے زیادہ کے لئے 35 ڈگری سینٹی گریڈسے نہیں بڑھنا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button