اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج فرخ فرید نے ملزمہ کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئےگرفتاری کا حکم دیا۔
عدالتی حکم کے بعد ڈی آئی جی شہزادہ بخاری نے پولیس کو ہدایات جاری کیں کہ ملزمہ کو فوری طور پر گرفتار کریں اور انہیں کہیں جانے کی اجازت نہ دی جائے۔
ملزمہ کی گرفتاری مقدمہ درج ہونے کے 20 دن بعد عمل میں لائی گئی ہے۔
جج فرید بلوچ نے کہا کہ ملزمہ کو کمرہ عدالت سے باہر لے جائیں، میرے لیے بھی مشکل ہے میرے کولیگ کی اہلیہ ہیں لیکن جہاں انصاف کی بات ہوگی تو میں نے انصاف کرنا ہے۔کمرہ عدالت سے باہر آتے ہی پولیس نے ملزمہ کو گرفتار کیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج فرخ فرید نے ملزمہ رضوانہ پر تشدد کیس کی سماعت کی، ملزمہ صومیہ عاصم اپنے وکیل کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
جج کی اہلیہ و ملزمہ صومیہ عاصم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ صومیہ نے کم سن بچی کو صحیح سلامت اس کی ماں کے حوالے کیا تھا۔
عدالت نے صومیہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ ملزمہ کے خلاف کیس کا ریکارڈ کدھر ہے؟ جس پر وکیل ملزمہ نے کہا کہ سومیا عاصم جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئی اور اپنی بےگناہی کا اظہار کیا۔
وکیل ملزمہ نے کہا کہ ریکارڈ میں پولیس نے لکھا کہ ملزمہ صومیہ عاصم نے تشدد نہیں کیا، سومیہ عاصم نے ملازمہ کو واپس بھیجنے کا باربارکہا، ڈھائی گھنٹے بچی بس اسٹاپ پربیٹھی جو اس وقت اٹھ نہیں پا رہی۔
صومیہ عاصم کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ سومیہ عاصم نے کم سن بچی کو اس کی ماں کو صحیح سلامت دیا، آج دوپہر کو جی آئی ٹی نے بچی کی ماں اور ڈرائیور کو بلایا ہوا ہے، شام تک انتظار کرلیا جائے تو بہتر ہوگا، جے آئی ٹی کی تفتیش مکمل ہو جائے گی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ آنے تک کیس ملتوی کرنا ممکن نہیں ہے۔
ملزمہ کے وکیل کی جانب سے یو ایس بی میں ویڈیو عدالت کے سامنے پیش کی گئی، جج نے ویڈیو دیکھ کر استفسار کیا کہ کیا لڑکی فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تھی، اس پر وکیل ملزمہ کا کہنا تھا کہ جی لڑکی فرنٹ سیٹ پر بیٹھی تھی۔
جج کی اہلیہ صومیہ عاصم کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ بہت بڑا بیان ہے کہ جج کی بیوی نے رضوانہ کو دھکا مارا حالانکہ ایسا کچھ نہیں۔ عدالت نے کہا کہ ہم نے میڈیا کو نہیں بلکہ ایف آئی آر کو دیکھنا ہے۔
عدالت نے ملزمہ صومیہ کی درخواست ضمانت مستردکرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز ملازمہ تشدد کیس میں سول جج کی اہلیہ ملزمہ سومیہ عاصم نے سومیہ عاصم نے خصوصی تحقیقاتی ٹیم کے سامنے صحت جرم سے انکار کردیا تھا، اسپیشل جے آئی ٹی نے ملزمہ سے تحریری جواب طلب کر رکھا ہے۔
ملزمہ نے اپنے بیان میں کہا کہ بچی کوئی کام نہیں کرتی تھی، اس کی والدین کو امداد کے طور پر 60 ہزار روپے شوہر کے ایزی پیسہ اکاؤنٹ سے بھیجے تھے۔
صومیہ عاصم کا کہنا تھا کہ بچی پر کوئی تشدد نہیں کیا اسے سکن الرجی تھی، کے سر پر چوٹ کیسے لگی ہمیں معلوم نہیں۔
یاد رہے کہ ملزمہ سومیہ عاصم ملازمہ تشدد کیس میں عبوری ضمانت پر تھیں، صومیہ عاصم کو ضمانت ملنے پر وزیر دفاع خواجہ آصف شدید تنقید کی تھی