خیبرپختونخوا میں گزشتہ 11 برسوں میں 29 افراد کے قتل کے بعد سکھ برادری نے صوبے سے نقل مکانی شروع کردی ہے۔
پشاور میں اقلیتی برادری کو نشانے بنانے کا سلسلہ جاری ہے، گزشتہ (ہفتہ) رات کو پشاور کے تھانہ یکہ توت کے حدود میں نامعلوم مسلح افراد نے فائرنگ کرکے من موہن نامی سکھ تاجر کو قتل کردیا۔
پولیس کے مطابق سکھ برادری سے تعلق رکھنے والا تاجر رکشے میں گھر جارہا تھا کہ یکہ توت کےعلاقے گلدرہ میں نامعلوم افراد نے اسے فائرنگ کا نشانہ بنایا۔
اس سے ایک روز قبل جمعہ کو پشاور کے علاقہ رشید گڑھی میں نامعلوم موٹرسائیکل سواروں نے سکھ پنساری ترلوک سنگھ پر اپنی دکان کے اندر فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہوا اور ملزمان فرار ہوگئے۔
سکھ برادری کے رہنماء ردیش سنگھ ٹونی کے مطابق خیبرپختون خوا میں 2012 سے لے کر اب تک 33 سکھ افراد کو ٹارکٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا ہے، جن میں 29 افراد قتل اور 4 افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ کالعدم تنظیم اسلامک اسٹیٹ خراسان نے من موہن سنگھ کے قتل کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ سکھ کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کو تھانہ یکہ توت کے حدود میں نشانہ بنایا گیا۔