تازہ ترینسپیشل رپورٹ

حماس کی قید سے فرار کے بعد دوبارہ پکڑے جانے والے اسرائیلی کی عجیب کہانی

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کے دوران دونوں طرف سے قیدیوں کا تبادلہ جاری ہے اور اسے پوری دنیا کے میڈیا کی طرف سے کوریج دی جا رہی ہے۔

حال ہی میں حماس کی طرف سے ایک روسی نژاد اسرائیلی نوجوان کو ماسکو کے ساتھ جذبہ خیر سگالی کے طور پر رہا کیا گیا اور اس کی رہائی پر بدلے میں کسی فلسطینی کی رہائی عمل میں نہیں لائی گئی۔

رونی کریبوی کی گرفتاری، فرار ، دوبارہ پکڑے جانے اور پھر رہائی بڑی دلچسپ ہے۔

روسی نژاد اسرائیلی قیدی 7 اکتوبر کو غزہ کی پٹی میں فلسطینی دھڑوں کے ہاتھوں پکڑے جانے کے بعد فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا مگر وہ چار دن تک مسلسل گھومتا رہا۔ اس دوران وہ اسرائیلی بمباری کی زد میں بھی آیا مگر حماس کے جنگجوؤں نے اسے دوبارہ پکڑ لیا تھا۔

رونی کربیوی روسی شہریت بھی رکھتا ہے۔ وہ 4 دن تک فرار ہونے میں کامیاب رہا اور محصور فلسطینی پٹی کے گرد گھومتے ہوئے سرحدی باڑ کی طرف جانے کی کوشش کی لیکن وہ آگے جانے میں ناکام رہا۔

اس کی خالہ یلینا ماجد نے پیر کی شام اسرائیلی ریڈیو کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انکشاف کیا کہ 25 سالہ نوجوان گذشتہ ماہ حراست میں لیے جانے والے پہلے لوگوں میں شامل تھا، جب حماس اور دیگر فلسطینی دھڑوں کے مسلح افراد نے نووا میوزک فیسٹیول پردھاوا بول دیا تھا۔ اس موقعے پر فلسطینی عسکریت پسندوں نے درجنوں اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔

رونی کی خالہ نے بتایا کہ جس عمارت میں اسے اغوا کرنے کے بعد رکھا گیا تھا اس پر بمباری کی گئی تھی اور وہ منہدم ہو گئی تھی۔ اس لیے وہ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ اس نے کہا کہ سر میں چوٹ لگنے کے بعد وہ بھاگ گیا اور سرحد تک پہنچنے کی کوشش کی، لیکن وہ آگے نہیں جا سکا۔ وہ 4 دن تک چھپا رہا۔ اس دوران غزہ کے لوگوں نے اسے پکڑ لیا۔

گذشتہ اتوار کو رونی کربیوی کی سرکاری رہائی اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے معاہدے کا حصہ نہیں تھی، جس میں دونوں طرف سے صرف خواتین اور بچے،کچھ تھائی کارکنان اور دیگر قومیتوں کے لوگوں کو رہا کیا گیا۔

حماس نے اسے رہائی کی وجہ روسی صدر ولادیمیر پوتین کی درخواست اور ماسکو کے فلسطینی کاز کے لیے ہمیشہ حمایتی موقف کو قرار دیا ہے۔

رونی کی خالہ نے وضاحت کی کہ نوجوان کے والدین 1992 میں روس سے اسرائیل منتقل ہوئے تھے۔ وہ لڑکا یہیں پیدا ہوا اور ساری زندگی یہیں پلا بڑھا۔ وہ بہ مشکل روسی بول سکتا ہے”۔

اسرائیلی نشریاتی ادارے کے مطابق حال ہی میں رہا کیے گئے متعدد اسرائیلیوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ اسرائیلی بمباری کبھی کبھی ان کے قریب ہوتی تھی جس کی وجہ سے بعض اوقات حماس کے محافظوں کو اپنی پوزیشنیں خالی کرنے اور اسرائیلیوں کو اکیلے کمرے میں چھوڑنے پر مجبور کیا جاتا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کھانے پینے کی اشیاء کی کمی تھی۔ ان کے محافظ بھی اکثر بھوکے رہتے تھے۔

زیرحراست افراد میں سے ایک نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ "صفائی کے حالات بہت خراب تھے۔ زیر زمین طویل قیام ایک مستقل دہشت تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button