مردان کی تحصیل رستم میں مبینہ طور پر فروخت ہونے والی متاثرہ خاتون نے عدالت میں بیان ریکارڈ کروا دیا۔
پولیس کے مطابق متاثرہ خاتون کو دوسرے شوہر کے والدین نے تھانہ درگئی پہنچایا تھا، متاثرہ خاتون نے سول جج مٹہ کی عدالت میں بیان ریکارڈ کرا دیا ہے۔
خاتون فضلیت نے عدالت میں دیے گئے بیان میں کہا ہے کہ 7 سال قبل خالہ زاد سے نکاح ہوا تھا، میری فروخت میں بہنوئی اور اس کا خاندان ملوث ہے۔
بیان میں متاثرہ خاتون نے بہنوئی پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ بہنوئی نے مجھے اس کام پر آمادہ کیا، چند ماہ قبل صوابی کے رہائشی کو بیچ دیا گیا تھا، صوابی کے رہائشی سے نکاح پر مجھے 50 ہزار روپے دیے گئے، صوابی میں 7 دن گزارنے کے بعد واپس بہنوئی کے گھر آئی۔
خاتون کا اپنے بیان میں بتانا ہے کہ 2 ماہ قبل مجھے سوات کے رہائشی کو فروخت کیا گیا، بہنوئی والد کی بیماری کا بہانہ بنا کر سوات سے واپس لایا، سوات کے رہائشی کے ساتھ نکاح ختم کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی۔
خاتون کا مزید کہنا ہے کہ مجھے تیسری مرتبہ ضلع شانگلہ کے رہائشی کو بیچا گیا، دوسرے ہی دن شانگلہ کے رہائشی نے مجھے تیسرے شوہر کے حوالے کیا، شوہر سعودی عرب چلا گیا اور مجھے حبسِ بے جا میں رکھا گیا، تیسرے شوہر کے کہنے پر وڈیو بیان سوشل میڈیا پر ڈالا۔
متاثرہ خاتون کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہنوئی نے تیسرے شوہر کے خلاف اغواء کا مقدمہ درج کیا تھا، تیسرے شوہر کے والدین کو ایف آئی آر کا پتہ چلا تو پولیس کے حوالے کیا۔