تازہ ترین

خطرے کی گھنٹیاں بجنا شروع، یورپ میں توانائی کا بحران سر اٹھانے لگا

روس کی جانب سے یوکرین پر حملے کے بعد یورپ میں توانائی کا بحران سر اٹھانے لگا ہے ۔

اس حوالے سے یورپین یونین کے 2 ممبر ممالک سپین اور یونان نے خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔ یہ خطرہ کورونا بحران کے بعد بحال ہوتی ہوئی انڈسٹری کیلئے توانائی کی آسمان پر جاتی قیمتوں کی صورت میں سامنے آرہا ہے۔

پٹرول کی قیمتیں پہلے ہی سے اضافے کی طرف گامزن تھیں کہ اس جنگ نے گیس کی قیمت کو بھی پر لگا دیئے ہیں، یورپین دارالحکومت برسلز میں پٹرول پمپوں پر روزانہ قیمت تبدیل ہو رہی ہے اور وہ 2 یورو فی لیٹر کے قریب جا پہنچی ہے۔

یورپین ذرائع ابلاغ کے مطابق توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث خطرہ ہے کہ کہیں یورپ کو 1970 والے بحران کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس بحران میں روس کی اس دھمکی کے بعد کہ وہ پابندیوں کے جواب میں یورپ کو گیس کی فراہمی بلکل بند کردے گا ، گیس استعمال کرنے والی تمام انڈسٹری کو خوف میں مبتلا کردیا ہے۔

اس صورتحال میں یونانی وزیر اعظم کیریاکوس متسوتاکی نے یورپین یونین کو تجویز کیا ہے کہ وہ یورپ میں توانائی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے منافع کمانے کی حد پر فوری پابندی لگائیں۔

اسپین توانائی کی قیمتوں کے حوالے سے گذشتہ ستمبر سے شور مچا رہا ہے۔

دوسری جانب برسلز میں موجود یورپین حکام کا خیال ہے کہ معاملہ توانائی کی سپلائی کا نہیں بلکہ قیاس آرائیاں خوف میں اضافہ کر رہی ہیں۔

یورپین یونین میں توانائی کی قیمتوں پر خطرہ محسوس کرنے والے ممالک کے مقابلے میں توانائی فراہم کرسکنے کے حامل ممالک جرمنی اور نیدرلینڈز اس تجویز کی مخالفت کر رہے ہیں۔

 ان کا خیال ہے کہ گرد بیٹھنے کا انتظار کیا جائے اور اس بات کا جائزہ لیا جائے کہ توانائی کی قیمتوں کے بڑھنے سے کس انڈسٹری کو کتنا حقیقی خطرہ لاحق ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button