جرم کہانی

مدرسہ طالبعلم کی تشدد سے ہلاکت: مدرسہ قاریوں سے متعلق لرزا دینے والے انکشافات

لاہور کے علاقہ پکی ٹھٹی میں مدرسہ مولوی کے ہاتھوں معصوم بچے کی ہلاکت کا واقعہ سامنے آیا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع نے مزید انکشافات کئے ہیں۔

یہ مدرسہ تین قاری بھائیوں کا ہے۔ جو کہ محلے داروں کی مالی ماونت سے چلتا ہے۔ تاہم انکے منتظمین کی آمدن اور انکے پاس موجود مہنگی اشیا کا تعلق ثابت کردہ نہیں ہے۔

ان بھائیوں کے حوالے سے جہان پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق ان بھائیوں میں سے ایک جس کا نام مولوی عبدالشکور ہے ایک حساس نوعیت کے مذہبی جرم کے تحت جیل میں ہے جس کی سزا موت ہے۔

اسکے خاندان کے مطابق اسکا دماغی توازن درست نہیں۔ جبکہ چند عرصہ قبل ہی انکے بڑے بھائی مولوی قاضی نے ایک بچے کو اسی طرح تشدد کا نشانہ بنایا تھا جیسا کہ معصوم انس پر تشدد کیا گیا تھا۔ تاہم ایک سیاسی مذہبی جماعت جو کہ حال ہی میں وفاقی حکومت کا حصہ تھی اسکی مقامی و ملکی قیادت کے دباو پر متاثرہ خاندان خاموش ہوگیا تھا۔ تاہم اس بار تمام تر دھمکیاں اور دباو تا حال کارگر ثابت نہیں ہوسکا ہے۔

اہل علاقہ جن میں سے کئی ان سفاک اساتذہ کے شاگرد رہ چکے ہیں کے مطابق اس قسم کی ظالمانہ مار پیٹ اس مدرسے میں عام ہے، سوال اٹھانے والے بچوں اور انکی فیملیز کو مختلف ہتھکنڈوں سے ڈرایا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ مدرسہ مدنی مسجد نیشنیل بنک کالونی پکی ٹھٹھی میں 14 سالہ بچے انس کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ انس نے بارش کی وجہ سے مدرسہ 19 سمتبر کو مدرسہ سے چھٹی کی تھی۔

20 ستمبر کو صبح جب پڑھنے کیلئے گیا تو مدرسہ کے قاری شعیب کی جانب سے بچے کو ڈنڈوں سے خوب مارا گیا اور زور زور سے زمین پر پٹخا گیا تھا۔ بچے کو شدید تشدد کرنے کے بعد مدرسہ کے ایک کمرے میں بند رکھا اور گھر والوں کو اطلاع نہ گئی۔ بچے کونیم مردہ حالت میں گنگا رام ہسپتال پہنچایا گیا۔ انس 4 دن مسلسل زیر علاج رہا اور آخر دم توڑ گیا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button