المنصورہ یونیورسٹی کے ایک طالب علم نے شادی کی پیشکش سے انکار کرنے پر اپنی ہم جماعت کو چاقو کے وار کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
یہ واقعہ جامعہ المنصورہ کی فیکلٹی آف آرٹس کے سامنے پیش آیا تھا۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ ملزم شعبہ آرٹ کے تیسرے سال کا طالب علم تھا۔ اس نے طالبہ پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنے گھر جانے کے لیے بس سٹاپ کی جانب بڑھ رہی تھی۔
جب وہاں موجود افراد نے اس ملزم روکنے کی کوشش کی تو اس نے طالبہ کے گلے پر گہرا وار کر دیا جس کے بعد اسے سکیورٹی کے عملے اور راہ گیروں نے قابو کر لیا۔
مصر اور مشرق وسطی میں سوشل میڈیا پر یہ کیس موضوع بحث بنا رہا ہے۔ یہ کیس عرب میڈیا میں مصری یونیورسٹی کے طالبہ کے نام سے جانا جاتا ہے۔
پبلک پراسیکیوٹر حمادہ الصاوی نےمصری یونیورسٹی کی طالبہ قتل کا مقدمہ واردات کے 48 گھنٹے بعد فوجداری عدالت میں پیش کردیا تھا۔
فوجداری کی عدالت میں یہ ثابت کیا گیا تھا کہ محمد عادل نے جان بوجھ کر منصوبے کے تحت طالبہ کو قتل کیا۔
مصرمیں جیل حکام نے اپیل مسترد ہونے پر یونیورسٹی کے آرٹس گیٹ کے سامنے مصری طالبہ نیرۃ اشرف کے قاتل محمد عادل کو موت کی سزا دی ہے۔
یاد رہے کہ مصر کی تاریخ میں فوجداری کے کسی بھی مقدمے کا فیصلہ اتنی تیزی سے نہیں سنایا گیا۔