معروف اینکر اور ٹی وی میزبان اقرار الحسن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایک اہلکار کی کرپشن بے نقاب کرنے پر انہیں اور ان کی ٹیم کو مبینہ طور پر حساس ادارے کے اہلکاروں نے تشدد کا نشانہ بنایا۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر اور ویڈیوز میں انہیں زخمی حالت میں ہسپتال میں دیکھا گیا۔
اقرار پر تشدد کے حوالے سے تازہ ترین#iqrarulhassan pic.twitter.com/AouWt0g3F9
— Waseem Badami (@WaseemBadami) February 14, 2022
اس ضمن میں اے آر وائے کے ہی ایک اور اینکر وسیم بادامی نے ایک ویڈیو شیئر کی جس میں اقرار الحسن نے کہا کہ تشدد کے نتیجے میں ان کے سر پر ٹانکے لگے ہیں، کندھا اتر گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایک ادارے کے کرپٹ افسر کے بارے میں ان کے افسران کو آگاہ کیا گیا تو اسلحے کے زور پر دھمکا کر ٹیم کے کپڑے اتروا کر ویڈیو بنائی گئی۔
ویڈیو میں ان کا کہنا تھا کہ ہم ذہنی طور پر صدمے سے گزر رہے ہیں، ٹیم کے سارے اراکین کے کپڑے اتروا کر ان پر تشدد کیا گیا۔
ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی ٹیم کے اراکین کو برہنہ کر کے نہ صرف ویڈیو بنائی گئی بلکہ نازک اعضا پر کرنٹ لگایا گیا۔
بعدازاں ایک اور ویڈیو میں انہوں نے بتایا کہ ڈاکٹر نے انہیں ہسپتال میں رہنے کی تجویز دی تھی البتہ میں کچھ بہتر محسوس کررہا ہوں اس لیے گھر جانا چاہتا ہوں۔
آئی بی کے رشوت خور افسر کیخلاف سرعام کا اسٹنگ آپریشن، ٹیم سرعام پر کو حبس بے جا میں رکھنے والے 5 آئی بی افسران معطل#ARYNews #SareAam #iqrarulhassan pic.twitter.com/5eKOBykG6D
— ARY News (@ARYNEWSOFFICIAL) February 14, 2022
دوسری جانب اے آر وائے ٹی وی کی ایک ٹوئٹر پوسٹ کے مطابق اقرار الحسن نے دعویٰ کیا کہ انٹیلیجنس بیورو (آئی بی) کے ایک انسپکٹر کی بدعنوانی بے نقاب کرنے پر انہیں اور ان کی ٹیم کو برہنہ کر کے ویڈیوز بنائی گئیں اور دھمکایا گیا کہ اگر کرپشن کی ویڈیو منظرِ عام پر لائی گئی تو ہماری ویڈیوز جاری کردی جائے گی۔
اینکر کا کہنا تھا کرپشن بے نقاب کرنے پر ٹیم سرِ عام کو 3 گھنٹوں تک حبسِ بے جا میں رکھا گیا اور بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان کی ٹیم کے 2 اراکین کے اعضائے مخصوصہ کو بجلی کے جھٹکے لگائے گئے جو اس وقت شدید تکلیف میں ہیں اور علاج جاری ہے۔
اقرار الحسن نے دعویٰ کیا کہ ایک آئی بی کے ایک انسپکٹر دفتر کے باہر کھڑے ہو کر رشوت لے رہے تھے، جنہیں ہم نے رشوت دے کر اس کے ثبوت ان کے اعلیٰ افسران کو فراہم کیے۔
انہوں نے مزید دعوٰی کیا کہ بجائے کہ کرپٹ افسر کے خلاف کارروائی کی جاتی ڈائریکٹر آئی بی رضوان شاہ اپنے اہلکاروں کے ساتھ ٹیم سرِ عام پر ٹوٹ پڑے۔
اقرار الحسن نے کہا کہ ہمیں ایک دوسرے کے سامنے برہنہ کر کے آنکھوں پر پٹی باندھ کر کئی گھنٹے زمین پر بٹھایا گیا۔
اے آر وائے کی ہی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ٹیم سرِ عام پر تشدد کے الزام میں آئی بی کے 5 عہدیداروں کو معطل کردیا گیا ہے اور اس حوالے سے ایک نوٹفکیشن بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے جس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔
اینکر اقرار الحسن پر آج کراچی میں واقع ایک وفاقی ادارے کے دفتر میں تشدد کیا گیا ۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ اے آر وائ کے مطابق ایک وفاقی ادارے کے ہانچ افسران کو معطل کردیا گیا ہے اس واقعے کے بعد۔
— Syed Nasir Hussain Shah (@SyedNasirHShah) February 14, 2022
ادھر صوبائی وزیر ناصر حسین شاہ نے ایک ٹوئٹر پیغام میں اقرار الحسن اور ان کی ٹیم پر ہونے والے حملے کی مذمت کی اور اے آر وائے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ایک وفاقی ادارے کے 5 عہدیداروں کو معطل کردیا گیا ہے۔