تازہ تریندنیا

آپریشن طوفان الاقصیٰ جاری، ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد 530 سے تجاوز کر گئی

فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے آپریشن طوفان الاقصیٰ میں اب تک 532 اسرائیلی ہلاک اور 1700 زخمی ہوئے ہیں جب کہ 480 فلسطینی بھی شہید ہوئے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کا آپریشن طوفان الاقصیٰ اپنی پوری شدت کے ساتھ جاری ہے۔ اس آپریشن میں اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے مسلسل حملے کیے جا رہے ہیں جس میں اب تک 532 اسرائیلی ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ 1700 سے زائد زخمی بھی ہیں۔ اسرائیلی حکام نے ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔

ترجمان حماس کے مطابق آپریشن طوفان الاقصیٰ دوسرے روز بھی جاری ہے۔ تل ابیب پر 150 راکٹ داغے جا چکے ہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہم نے مسجد اقصیٰ کی بےحرمتی اور یہودی آباد کاروں کی جارحیت کے ردعمل میں آپریشن درجنوں اسرائیلی فوجیوں کو یرغمال بنالیا گیا ہے جنہیں سرنگوں اور محفوظ مقامات پر رکھا گیا ہے۔

دوسری جانب غزہ رات بھر اسرائیلی بمباری سے گونجتا رہا۔ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے رہائشی علاقوں پر درجنوں بم گرائے گئے۔

غیر ملکی میڈیا نے اس حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں 480 فلسطینی شہید اور 1900 زخمی ہو چکے ہیں۔

فلسطینی حکام نے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں 232 فلسطینیوں کی شہادت اور 1700 کے زخمی ہونے کی تصدیق کر دی ہے جب کہ فلسطینیوں نے اسپتال اور رہائشی علاقوں پر بمباری نہ کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔

دریں اثنا اسرائیل نے غزہ کے لیے تمام سپلائی معطل کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسرائیل نے غزہ کے لیے فیول، اشیا اور بجلی کی سپلائی بھی معطل کر دی ہے جس کے بعد غزہ تاریکی میں ڈوب گیا۔

گزشتہ روز فلسطینی میڈیا نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ اسرائیلی طیاروں کی جانب سے حماس کے غزہ کے سربراہ یحییٰ السنوار کے خان یونس کے گھر پر بمباری کی گئی ہے جب کہ ایک غیرملکی خبر رساں ایجنسی نے بتایا تھا کہ مقبوضہ مغربی کنارے میں بچے سمیت 4فلسطینی شہید کردیئے گئے، شہید بچےکی عمر 13برس ہے جس کو اسرائیلی فوجیوں نے نشانہ بنایا۔

واضح رہے کہ یہ کارروائی گذشتہ کئی برسوں میں اسرائیل فلسطین تنازع میں ہونے والی شدید ترین کشیدگی میں سے ایک ہے۔

حماس کے جنگجو ہفتے کی علی الصباح سحر کے وقت غزہ کے علاقے سے اسرائیل میں داخل ہوئے۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ موٹر سائیکلوں، پیراگلائیڈرز اور کشتیوں پر بھی اسرائیل میں داخل ہوئے۔ ایسے کسی حملے کی اس سے پہلے نظیر نہیں ملتی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button