تازہ تریندنیا

برطانیہ نے ایران کا 50 سال پرانا قرض ادا کر دیا، برطانوی وزیر خارجہ

برطانیہ کی جانب سے 530 ملین ڈالرز قرض کی ادائیگی کے بعد تہران نے جاسوسی الزام میں قید ایرانی نژاد برطانوی شہری نازنینزغاری-ریٹکلف اور انوشے اشوری کو رہا کردیا ۔

عالمی میڈیا کے مطابق برطانوی خارجہ سکریٹری لِز ٹرس نے معاملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دہری شہریت کے مالک دونوں افراد ایران میں برسوں سے قید تھے اور اب وہ برطانیہ واپس آرہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ برطانیہ کے اوپر جو کئی دہائیوں سے ایران کا قرضہ تھا اُس کی ادائیگی کی جاچکی ہے۔ عمان کی رائل ایئر فورس کا ایک جیٹ طیارہ ایران سے نازنین اور انوشے کو لیکر روانہ ہوا۔

برطانیہ کے ایک قانون ساز نے کہا کہ نازنین زغاری-ریٹ کلف اور انوشے اشوری تقریباً چھ سال سے ایرانی قید میں تھے۔ نازنین کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا تھا جبکہ انوشے کو اسرائلی انٹیلی جنس موساد سے تعلقات کی بنا پر قید کیا گیا تھا۔

ایرانی سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق ایران نے قیدیوں کو 53 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کے بعد رہا کیا ہے جو برطانیہ کے اوپر واجب الادا تھا۔

ایرانی میڈیا نے یہ اعلان اس وقت کیا جب نازنین اور انوشے کو برطانوی حکام کے ساتھ ہوائی اڈے پر جانے کی اجازت دے دی گئی۔

برطانوی وزیر خارجہ نے ہاؤس آف کامنز سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ ایران کو ادا کی گئی رقم برطانیہ کا قانونی قرض ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کی بین الاقوامی مانیٹرنگ سروس کے مطابق، برطانوی وزیر خارجہ "لز ٹیریس” نے ہاؤس آف کامنز میں ایک تقریر میں اس بات کی وضاحت کی کہ ایران کو ادا کی گئی رقم، تہران کو واجب الادا قانونی قرض ہے۔

 اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے بدھ 16 مارچ اعلان کیا کہ برطانیہ نے 40 سال کی تاخیر کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران کو اپنا 400 ملین ڈالر کا قرض ادا کر دیا ہے۔

یاد رہے کہ ایران اور برطانیہ نے 1970ء کی دہائی میں ایران کو 1500 ٹینک اور 250 بکتر بند گاڑیاں فراہم کرنے کا معاہدہ کیا تھا۔

لیکن تہران میں واقع امریکی سفارتخانے (جاسوسی کے اڈے) پر ایرانی طلباء کی جانب سے قبضے کے بعد لندن نے ایران کو ان ٹینکوں کی فراہمی روک دی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button