تازہ تریندنیا

جنگ بند نہ کی گئی تو پورا علاقہ تصادم کی زد میں ہو گا: عراق کا انتباہ

عراقی وزیر اعظم کے خارجہ امور سے متعلق مشیر نے خدشہ ظاہر کیا ہے ‘اگر اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کو مستقل نہ کیا گیا تو علاقے میں تصادم پھیل سکتا ہے۔’

عراقی مشیر کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب چار دن کے جنگی وقفے پر فریقین کو آمادہ کرنے والے ثالث ابھی اس میں توسیع کی کوشش کر رہے تھے۔

اسرائیل سات اکتوبر سے غزہ پر تباہ کن بمباری کر رہا ہے۔ تاہم اس کی یہ بمباری 24 نومبر کو چار دن کی جنگ بندی کے باعث فی الحال رکی ہوئی ہے۔ اسرائیلی بمباری سے صرف غزہ میں اب تک 15000 فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں۔ جبکہ اسرائیل نے حزب اللہ سمیت ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کو بھی اس جنگ میں کھینچ لیا ہے۔ یہ عسکری گروپ روزانہ کی بنیاد پر اسرائیلی اور امریکی افواج پر حملے کر رہے تھے۔

تاہم 24 نومبر کو جب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگی وقفہ ہوا ہے ان گروپوں کا عراق یا شام میں امریکی فورسز پر کوئی حملہ رپورٹ نہیں ہوا ہے۔ اس سے قبل عراق و شام میں امریکی فورسز پر انہی گروپوں نے مجموعی طور پر 70 حملے کیے تھے۔

عراق میں حالیہ حملوں میں جو عسکری گروپ ملوث رہے ان میں سے کتائب سید الشہدا اور کتائب حزب اللہ نے نے اعلان کیا ہے ہم غزہ میں کی گئی فائر بندی کے پابند ہیں لیکن جیسے ہی جنگی وقفہ ختم ہو گا، ہم حملے کر سکتے ہیں۔

اپنے ایک بیان میں ان گروپوں نے کہا ہے ‘ہم آج بھی عراق سے امریکی فورسز کی مکمل بے دخلی چاہتے ہیں۔‘ واضح رہے عراق میں 2500 کے قریب امریکی فوجی ہیں جو داعش کے خلاف عراقی فوج کی مدد اور رہنمائی کرتے ہیں۔

وزیر اعظم عراق کے خارجہ امور کے لیے مشیر نے کہا ‘پورا علاقہ تصادم کے دھانے پر کھڑا ہے۔ یہ تصادم ہر کسی کو شامل کر لینے والا ہے۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ اس کے پھیلاؤ کو کیسے روکا جا سکے گا۔’

ان کا کہنا تھا ‘ہم اس لیے کہتے ہیں کہ جنگ بندی سب سے پہلے غزہ اور فلسطینیوں کے لیے اور اس کے بعد عراق سمیت خطے کے سبھی ملکوں کے لیے اہم اور مفید ہے۔’

عراق میں یورپی یونین کے سفیر تھامس سیلر نے سوشل میڈیا پر جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے’امید ہے عراقی دھڑے اپنے حملوں کو روکے رکھیں گے۔’

پچھلے ہفتے امریکہ کے دو فضائی حملوں کے نتیجے میں کتائب حزب اللہ کے دس اہلکار مارے گئے تھے۔ عراقی حکومت نے امریکی بمباری کی مذمت کی تھی اور کہا تھا یہ عراقی خود مختاری کے خلاف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button