اسلام آباد میں گزشتہ ہفتے چار بینکوں کی کیش وین لوٹنے کے سلسلے میں وفاقی دارالحکومت پولیس کے ہاتھوں گرفتار مشتبہ شخص پولیس ’مقابلے‘ میں مارا گیا۔
ملزم کو پولیس کے تفتیشی ونگ نے تحقیقات کے لیے جسمانی ریمانڈ پر اپنی تحویل میں لیا تھا۔
پولیس کے مطابق گولڑہ موڑ کے قریب 3 موٹرسائیکل سواروں نے پولیس ٹیم پر اس وقت حملہ کیا جب اہلکار ملزم کو ’ریکوری‘ کے لیے لے جا رہے تھے، حملہ آوروں نے پولیس پر فائرنگ کی، اہلکاروں نے بلٹ پروف جیکٹس پہن رکھی تھیں، اس لیے وہ محفوظ رہے۔
تاہم زیر حراست ملزم گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گیا، اسے طبی امداد کے لیے ہسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔
حکام نے دعویٰ کیا کہ پولیس کی ٹیمیں حملہ آوروں کو پکڑنے کے لیے چھاپے مار رہی ہیں، ملزمان نے مبینہ طور پر مشتبہ شخص کو حراست سے چھڑانے کے لیے حملہ کیا۔
پولیس نے پیر کو نیوز کانفرنس میں مشتبہ شخص کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا اور دعویٰ کیا کہ وہ شہر بھر میں مختلف مقامات پر 5 کیش وین ڈکیتیوں میں ملوث ہے۔
پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم کے قبضے سے لوٹی گئی رقم، اسلحہ اور ڈکیتی میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل برآمد ہوئی، سرگودھا کا رہنے والا ملزم گزشتہ 4، 5 سال سے اسلام آباد میں مقیم تھا اور الیکٹریشن کا کام کرتا تھا۔
مقابلے میں ملزم کی ہلاکت کے بعد رواں سال اسلام آباد میں پولیس مقابلوں کی مجموعی تعداد 36 ہوگئی، ان واقعات میں 13 ملزمان ہلاک اور 21 زخمی ہو گئے۔
پولیس کے مطابق ان میں سے 7 مقابلے مشتبہ افراد کی گرفتاری کے لیے چھاپوں کے دوران ہوئے جب کہ 23 مقابلوں میں پولیس اور ملزمان کے درمیان براہ راست تصادم ہوا۔
اس حالیہ واقعے سمیت 5 واقعات میں مشتبہ افراد نے مبینہ طور پر اپنے ساتھیوں کو پولیس کی حراست سے چھڑانے کی کوشش کی۔
پولیس نے دعویٰ کیا کہ تقریباً ان تمام مقابلوں میں مشتبہ افراد نے گرفتاری کے خلاف مزاحمت کی اور فائرنگ کی، ان تمام واقعات میں کسی بھی پولیس کو کوئی نقصان نہیں پہنچا، اس طرح کے کئی مقابلوں میں مشتبہ افراد کو گولی مار کر ہلاک یا زخمی کیا گیا، بعض اوقات فائرنگ مبینہ طور پر ملزمان کے اپنے ساتھیوں کی طرف سے کی گئی۔
یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ان مقابلوں سے متعلق تقریباً تمام ایف آئی آرز یکساں ہیں جن میں کہا گیا کہ پولیس کے معمول کے گشت کے دوران یا ناکے پر اہلکاروں نے مشتبہ افراد کو رکنے کا اشارہ کیا، اہلکاروں کے حکم کی تعمیل کرنے کے بجائے مشتبہ افراد نے فائرنگ کردی، کچھ مقابلوں کے بارے میں کہا گیا کہ پولیس مشتبہ افراد کو ’ریکوری‘ کے لیے لے جا رہی تھی کہ گھات لگائے ملزم کے ساتھیوں نے افسران پر حملہ کردیا جس کے نتیجے میں مشتبہ شخص مارا گیا یا زخمی ہوگیا۔
انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سید علی ناصر رضوی نے واقعے پر ردعمل دینے درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔