انیسویں صدی سے ریپبلکن ہاتھی اور ڈیموکریٹک گدھے نے امریکہ میں دو سب سے بڑی پارٹیوں کی علامت کے طور پر سیاسی منظر نامے پر اپنی موجودگی برقرار رکھی ہے۔ 1850 کی دہائی سے یہ دونوں جماعتیں امریکہ کے صدارتی انتخابات میں حاوی رہی ہیں۔ ملارڈ فلمور جو وِگ پارٹی سے تعلق رکھتے تھے آخری امریکی صدر کی نمائندگی کرتے تھے جو اپنی صدارتی مدت کے دوران ریپبلکن یا ڈیموکریٹک پارٹیوں سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔
ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کی علامت کے طور پر ہاتھی اور گدھے کا ظہور امریکی کارٹونسٹ تھامس ناسٹ کو جاتا ہے ۔ کیونکہ ان کے بعد سے ان دونوں علامتوں کو بہت زیادہ فروغ دیا گیا اور دونوں جماعتوں نے ان نشانات کو باضابطہ طور پر اختیار کرلیا۔
ڈیموکرٹیک گدھے کا ظہور
ڈیموکریٹس کے لیے گدھے کے لوگو کی ابتدا 1824 سے ہوئی ہے۔ اس سال کے دوران ڈیموکریٹک – ریپبلکن پارٹی کے 4 امیدواروں نے حصہ لیا۔ یہ اینڈریو جیکسن، جان کوئنسی ایڈمز، ولیم ایچ کرافورڈ اور ہنری کلے نھے۔ ان انتخابات میں اینڈریو جیکسن نے ووٹوں کی اکثریت حاصل کی لیکن وہ ایسی اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہے جو انہیں الیکٹورل کالج میں صدارت کی ضمانت دے گی۔ اس کی وجہ سے امریکی کانگریس کو صدر کا انتخاب کرنا پڑا۔ سب کی حیرانی کے درمیان کانگریس نے جان کوئنسی ایڈمز کی بطور صدر تقرری کی منظوری دے دی۔
اس صورت حال کا سامنا کرتے ہوئے اینڈریو جیکسن نے ڈیموکریٹک – ریپبلکن پارٹی کو چھوڑ دیا اور 1828 میں ایک نئی پارٹی بنانے کی طرف گئے اور اس نئی پارٹی کو ڈیموکریٹک پارٹی کا نام دیا۔ اس کے بعد اینڈریو جیکسن کے سیاسی مخالفین نے انہیں گدھا کہنا شروع کردیا۔ دریں اثنا اینڈریو جیکسن نے صورت حال سے مطابقت پیدا کی اور اس نام کو قبول کرلیا۔ انہوں نے ایک سے زیادہ مواقع پر گدھے کی تعریف کی اور اس کی خوبیوں کی تعریف کی۔ اسے محنتی اور جفاکش قرار دیا۔ انہوں نے ڈیموکریٹک پارٹی کے پروپیگنڈا پوسٹرز میں بھی گدھے کے نشان کو اپنانے کا ارادہ ظاہر کیا۔
ریپبلکن ہاتھی کا ظہور
ریپبلکن پارٹی باضابطہ طور پر 1854 میں نمودار ہوئی جب غلامی کے مخالفین اور وِگ پارٹی کے بہت سے سابق اراکین اس پارٹی کے گرد جمع ہوئے۔ دریں اثنا ریپبلکن پارٹی نے تیزی سے عروج حاصل کیا۔ 1860 تک ابراہم لنکن صدر منتخب ہوئے ۔ وہ صدر بننے والے والے پہلے ریپبلکن بن گئے۔ ہاتھی کی علامت امریکی خانہ جنگی کے دوران پہلی بار سامنے آئی۔ بہت سے ذرائع کی بنیاد پر ہاتھی ایک سیاسی میگزین اور دوسرے اخبار کے کارٹون میں چند مواقع پر ریپبلکن پارٹی کی علامت کے طور پر نمودار ہوا۔ دوسری طرف خانہ جنگی کے دوران ہاتھی کی علامت کو اہمیت حاصل ہوئی کیونکہ یونین کے فوجی اسے طاقت، لڑائی اور جدوجہد کی علامت کے طور پر دیکھتے تھے۔
دو علامتوں کو اپنانے کا آغاز
دریں اثنا ہاتھی اور گدھا 1874 سے شروع ہونے والے ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کی علامت بن گئے۔ اس عرصے کے دوران نیویارک ہیرالڈ اخبار نے امریکیوں میں خوف پھیلانے کا رجحان پیدا کیا جب اس نے ریپبلکن صدر یولیس ایس گرانٹ کی تیسری مدت کے لیے انتخاب لڑنے کی خواہش کا اظہار کیا۔ اسے ایک آمر کے طور پر بیان کیا گیا۔ اسی عرصے میں جرمن نژاد کارٹونسٹ تھامس ناسٹ جو ریپبلکنز کی حمایت کے لیے معروف تھے نے نیویارک ہیرالڈ اخبار کو دوسرے جانوروں کے دلوں میں دہشت پھیلانے کے لیے چیختے ہوئے شیر کے بھیس میں گدھے کے روپ میں پیش کر کے جواب دیا۔ انہوں نے ریپبلکن پارٹی کو ایک ہاتھی کی شکل میں بھی دکھایا جو پہاڑ سے گرنے والا تھا۔
دوسری طرف ناسٹ نے دوسرے مواقع پر ہاتھی کا استعمال ریپبلکن پارٹی کو ظاہر کرنے کے لیے کیا۔ اسی سال ناسٹ نے ڈیموکریٹک امیدواروں کو روندتے ہوئے ریپبلکن ہاتھی کی ایک اور ڈرائنگ پیش کی۔ 1880 تک امریکی کارٹونسٹوں کی ایک بڑی تعداد ریپبلکنز کا حوالہ دینے کے لیے ہاتھی کا استعمال کرنے لگی۔
دوسری طرف ناسٹ نے ڈیموکریٹس کا مذاق اڑانے کے لیے ایک سے زیادہ مواقع پر گدھے کا استعمال کیا ہے۔ 1873 اور 1874 کے درمیان ناسٹ نے مہنگائی کے عالم میں ڈیموکریٹس کی پوزیشن کی نمائندگی کرنے کے لیے الجھے ہوئے گدھے کا استعمال کیا۔ ناسٹ کے گدھے اور ہاتھی کے وسیع استعمال کی بدولت یہ دونوں جانور ڈیموکریٹک اور ریپبلکن پارٹیوں کی علامت بن گئے۔ تقریباً 150 سال سے یہ دونوں علامتیں دونوں جماعتوں سے گہرے تعلق رکھتی ہیں۔