امریکی محکمہ دفاع کی جانب سے اپنے اخراجات کا حساب رکھنے اور جانچ پڑتال کیلئے کرائے گئے آڈٹ میں ساتویں مرتبہ حکام یہ جاننے میں ناکام رہے ہیں کہ پنٹاگون نے 824؍ ارب ڈالرز کہاں خرچ کر دیے۔ تاہم، حکام پرامید ہیں کہ وہ اب اپنے مالی مسائل کو بہتر طور پر سمجھتے ہیں اور مستقبل میں بہتری کا امکان ہے۔
فنڈز کی جانچ پڑتال کے دوران، آڈیٹرز پنٹاگون کے کھاتوں کے متعلق مناسب قابل اعتماد معلومات حاصل نہیں کر پائے، جس کے باعث وہ یہ فیصلہ نہیں کر سکے کہ آیا مالیاتی ریکارڈ درست تھے یا نہیں۔ تکنیکی اصطلاح میں اسے ’’Disclaimer of Opinion‘‘ کہا جاتا ہے۔
پنٹاگون کے مطابق، محکمہ دفاع کے 28؍ اداروں میں سے ہر ایک کا علیحدہ آڈٹ ہوا تھا۔
پنٹاگون نے توقع ظاہر کی ہے کہ2028ء تک شفاف اور مکمل آڈٹ کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2018ء سے ایجنسی پر پابندی عائد کی گئی تھی کہ وہ اپنا آڈٹ لازمی کرائے لیکن اس وقت سے اب تک ایجنسی کا ایک بھی آڈٹ مکمل (پاس) نہیں ہوا۔ آڈٹ میں ایک بڑا چیلنج محکمہ دفاع کے استعمال کردہ سسٹمز کی مکمل تعداد کا مکمل حساب کتاب ہے۔