ایران کے وزیر خارجہ مشرق وسطیٰ کی انتہائی کشیدہ صورتحال میں دو روزہ دورے پر پیر کے روز پاکستان پہنچے ہیں۔ پاکستانی ترجمان دفتر خارجہ نے اس امر کا اظہار اپنے ایک بیان میں کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ دورہ موجودہ صورتحال میں بہت اہم ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ اپنے دو روزہ دورے کے موقع پر پاکستانی حکام کے ساتھ مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی صورتحال اور دو طرفہ تعلقات کے موضوعات پر تبادلہ خیال کریں گے۔
سید عباس عراقچی کا یہ دورہ 26 اکتوبر کے بعد پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ 26 اکتوبر کو اسرائیل نے ایران پر حملے کیے تھے۔ جو اسرائیل کے بقول ایران کے یکم اکتوبر کے بیلیسٹک میزائل حملوں کے جواب میں تھے۔ جس میں ایران نے 200 بیلیسٹک میزائل اسرائیل میں مختلف مقامات پر داغے تھے۔
دونوں ملکوں کے درمیان اگرچہ روایتی دشمنی ہے۔ تاہم پچھلے ایک سال سے زائد عرصے سے اس کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے جب سے غزہ میں اسرائیلی جنگ فلسطینیوں کے بدترین قتل عام کے حوالے سے مشہور ہوئی ہے۔
دونوں ملکوں نے حالیہ عرصے میں ایک دوسرے پر ایک سے زائد حملے کیے ہیں اور جواب بالجواب کا سلسلہ جاری ہے ۔ اسرائیل نے اس دوران ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سمیت کئی اعلیٰ کمانڈروں کو بمباری کے ذریعے قتل کرنے کے علاوہ خود ایرانی حکام اور ایران کے مہمان بنے ہوئے حماس سربراہ اسماعیل ھنیہ کو بھی ایرانی دارالحکومت میں قتل کیا ہے۔ ان واقعات نے معاملے کی سنگینی کو مزید بڑھا دیا ہے۔
ادھر اسلام آباد میں پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرا بلوچ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ‘ایکس’ پر لکھا ہے ‘ایرانی وزیر خارجہ سید عباس عراقچی دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے ہیں۔ ان کے دورے کے موقع پر دونوں اطراف سے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور پاکستان و ایران کے دو طرفہ تعلقات پر بات چیت ہوگی۔ ‘
ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ایرانی وزیر خارجہ وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف سے بھی ملیں گے اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے بھی ان کی ملاقات ہوگی۔
پاکستان اور ایران قریبی پڑوسی ہونے کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات میں کئی معاہدوں کے حوالے سے منسلک رہے ہیں۔ ان میں توانائی ، تجارت، سیکیورٹی کے علاوہ بھی علاقائی معاہدات شامل رہے ہیں۔