پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس نے کاروبار کے دوران نئی تاریخ رقم کر دی۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں کاروبار کے آغاز پر ہی تیزی دیکھنے میں آئی اور انڈیکس نے آغاز میں ہی 790 پوائنٹس کے اضافے سے ایک لاکھ کی حد عبور کر لی، ایک موقع پر 100 انڈیکس ایک لاکھ 59 پر ٹریڈ کرتے دیکھا گیا۔
دو روز قبل سیاسی صورتحال کے پیش نظر پاکستان اسٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس میں 3500 پوائنٹس کی کمی دیکھنے میں آئی تھی تاہم گزشتہ روز سیاسی صورتحال بہتر ہونے کے بعد 100 انڈیکس میں 4500 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ دیکھنے میں آیا اور پھر انڈیکس 99 ہزار 239 پوائنٹس کر جا کر بند ہوا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 100 انڈیکس نے 17 ماہ میں 40 ہزار پوائنٹس سے ایک لاکھ پوائنٹس کا تاریخی سنگ میل عبور کیا ہے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کا کہنا تھا بلاشبہ یہ بہت بڑا معاشی کارنامہ ہے، 17 ماہ پہلے جب لوگ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی باتیں کر رہے تھے، پاکستان کو بنانا ری پبلک اور ایک فیل ملک قرار دے رہے تھے، اس ملک کی مارکیٹ نے 150 فیصد کا ریٹرن دیا ہے جو پاکستان کی تاریخ اور دنیا کی اسٹاک مارکیٹ کی تاریخ کی واحد مثال ہے کہ ایک ملک دیوالیہ ہونے کے دہانے سے اتنا اچھا ریکور کر گئی ہے۔
محمد سہیل کا کہنا تھا ہم اپنے ملک کو جتنا بھی برا بھلا کہہ لیں، سوشل میڈیا پر اپنے ملک کی برائی کر لیں، اسٹاک مارکیٹ ایک بیرو میٹر ہے جو یہ بتا رہا ہے کہ ملک کے حالات شاید اتنے خراب اور کشیدہ نہیں ہیں جتنی ہماری سوچ ہے، اگر آپ کسی غیر ملکی سرمایہ کار کو بھی بتا دیں کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج نے سالانہ 20 فیصد کا ریٹرن دیا ہے تو وہ بھی یہ سن کر سوتے میں ہی جاگ جائیں گے۔
عام آدمی کو فائدے سے متعلق سوال پر محمد سہیل کا کہنا تھا پچھلے سال عام آدمی 100 روپے کی چیز 138 روپے کی لے رہا تھا، روٹی کی قیمت نہیں بڑھی، بجلی کی قیمت بے شک بڑھی ہے، اس طرح کی چیزیں ضرور ہیں لیکن عام آدمی کو استحکام اس وقت ہوتا ہے جب ملک میں سیاسی استحکام رہتا ہے۔
معاشی تجزیہ کار کا کہنا تھا اگلے سال سے ڈیڑھ سال میں مہنگائی 7 سے 8 فیصد رہے گی اور تنخواہیں 15 سے 20 فیصد بڑھیں گی، ہم دیکھیں گے کہ مہنگائی 8 فیصد بڑھ رہی ہے اور تنخواہ 15 فیصد بڑھ رہی ہے تو 7 فیصد کی بچت نظر آئے گی۔
مشیر وزارت خزانہ خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے لیے آج تاریخی دن ہے، معاشی استحکام کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے، زراعت پرٹیکس لگانے پر کام کر رہے ہیں۔
معروف کاروباری شخصیت عارف حبیب نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شرح سود کم ہونے، ایکسپورٹ بڑھنے، زرمبادلہ ذخائربڑھنے سے بھی مارکیٹ کا اعتماد بڑھا ہے۔
عارف حبیب کا کہنا تھا پاکستان میں ہمیشہ سیاسی عدم استحکام رہا ہے، حکومت کوحکمت عملی بنانی ہوگی کہ اپنے ریونیو کوکس طرح سے بڑھائیں