لاہور ہائی کورٹ میں 3 سالہ بچی نے اسموگ کے خلاف درخواست دائر کردی جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ فضائی آلودگی سے کمسن بچے اور بزرگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
3 سالہ امل سکھیرا نے بیرسٹر علی ظفر کی وساطت سے درخواست دائر کی ہے، جس پر جسٹس جواد حسن نے سیکریٹری ماحولیات اور دیگر کو نوٹس جاری کرکے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرلیا۔
جسٹس جواد حسن نے استفسار کیا کہ 3 سال کی بچی ہائی کورٹ میں درخواست دائر کر سکتی ہے، جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ کوئی بھی پاکستانی شہری جو حکومتی اقدام سے متاثر ہو وہ ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹا سکتا ہے۔
وکیل نے کہا کہ درخواست گزار 3 سالہ بچی ہے اور اپنے دوستوں، کلاس فیلوز اور آئندہ نسل کی بہتری کے لیے درخواست دائر کر رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ پنجاب کے ایئر کوالٹی انڈیکس میں خطرناک حد کا اضافہ ہوچکا ہے، فضائی آلودگی سے کمسن بچے اور بزرگ بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ محکمہ ماحولیات اور پنجاب حکومت فضائی آلودگی پر قابو پانے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں جب کہ حکومت شہریوں کو صاف ستھرا اور صحت مند ماحول دینے کی پابند ہے۔
درخواست گزار کے مطابق حکومت پنجاب آئین میں دیے گئے بنیادی حقوق کا تحفظ نہیں کر پارہی ہے، رپورٹس کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث زندگی میں اوسطاً ساڑھے 5 برس کی کمی واقع ہو رہی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ موٹر سائیکلز سے نکلنے والا دھواں بھی اسموگ کا باعث بن رہا ہے، اس وقت سڑکوں پر دھواں چھوڑتی موٹر سائیکلز بغیر فٹنس ٹیسٹ کے رواں دواں ہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکومت پنجاب کو دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائی کرنے اور آرٹیکل 99 اے کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنے کا حکم دے۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس کی سماعت 13 نومبر تک ملتوی کردی۔