پودے

پتھر چٹ: گردے، مثانے اور رحم کی پتھری کے خاتمے کے لیے

پتھر چٹ یا پتھر چٹو ایشیا میں ایک عام ملنے والا پودا ہے لیکن اس کے حیران کن طبی فائدے بہت کم لوگوں کو پتا ہیں۔ قدرت نے اس پودے کے عرق، پتے، پھولوں اور بیجوں میں عجیب کرشمے بھرے ہیں جس کی وجہ سے اسے کئی ادویہ میں استعمال کیا جاتا ہے۔

پتھر چٹ گملوں میں بھی لگائی جا سکتی ہے۔ لوگ گھروں میں خوشنمائی کیلئے رکھتے ہیں۔ اس کے پتے دبیز (موٹے) ہوتے ہیں اور پتے کو دوہرا کرنے کی کوشش کریں تو ٹوٹ جاتا ہے۔ پتوں کا ذائقہ نمکین ہلکی سی ترشی لئے ہوتا ہے، ہر جگہ سے آسانی سے مل جاتی ہے۔ اسکی کافی اقسام ہیں لیکن سب کے خواص ملتے جلتے ہیں۔

پتھر چٹ گھر کے اندر سایہ دار جگہ پر اگایا جا سکتا ہے۔ سب سے اچھی بات یہ ہے کہ پتھر چٹ سال کے بارہ مہینے ہرا رہتا ہے یا یوں کہیے زردی مائل ہرا رہتا ہے۔ اس لیے اگر آپ گھریلو دواخانے میں مفید قدرتی چیزیں جمع کرنے کے قائل ہیں تو اسے بھی ضرور گملے یا کیاری میں لگا لیں۔

دوسری اچھی بات یہ ہے کہ اگر آپ کو اس کا ایک پتہ مل جائے تو آپ اس سے دوسرا پودا گا سکتے ہیں۔ اس کا ایک پتہ لے کر اس کو درمیان سے جہاں پتے کی مرکزی رگ ہوتی ہے آدھا کریں۔ اس آدھے حصہ کو زمین میں اس طرح دبائیں کہ کٹا ہو حصہ نیچے ہو، اسی سے نیا پودا نکل آئے گا۔ یہ تیزی سے پھلتا پھولتا ہے۔ اسکو تین سے چار دن بعد پانی دیا جاتا ہے۔

پتھر چٹ کے طبی فوائد:

٭ پتھر چٹ یا پتھر چٹا کے پودے کے پتے پتھری کے علاج کے لئے استعمال ہوتے ہیں۔ گردے، مثانے اور رحم کی پتھری کے خاتمے کے لیے مفید ہے، نیز نئی پتھریوں کو بننے سے روکتا ہے۔ جن لوگوں کو بار بار پتھری بننے کی شکایت ہو انکے لئے پتھر چٹ سے زیادہ مفید کچھ نہیں۔

٭ اسکے پتے دوائی کی خصوصیات کے حامل ہیں اور انہیں اندرونی اور بیرونی طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ بیرونی طور پر اسکا استعمال بہتے ہوے خوں کو روکنے اور زخموں کو بھرنے کی غرض سے کیا جاتا ہے جب کے اندرونی طور پر یہ زیادہ تر پتھری اور پیشاب کی تکالیف میں مستعمل ہے ۔

٭ یہ بوٹی پیشاب آور ہے اور اسکے اندر گردے اور مثانے کی ریگ اور پتھری کو نکالنے کی خصوصیت موجود ہے۔ اس سلسلے میں پتھرچٹ کے چند پتوں کو نچوڑ کر ایک بڑا چمچ پانی نکال لیں اور اس پانی کے اندر ایک سے دو رتی کشتہ سنگ یہود مکس کر کے صبح شام پلانے سے چند دن کے اندر ریگ اور پتھری کا اخراج ہونے لگتا ہے۔ سنگ یہود کے بغیر اکیلی بھی کام کرتی ہے لیکن دن زیادہ لگ جاتے ہیں۔

٭ لیکوریا کے مرض میں ایک چھوٹی چمچ پتھر چٹ کے پتوں کا رس نکال کر ایک گلاس دودھ میں ملا کر صبح شام پلانے سے چند دن کے اندر سیلان الرحم (لیکوریا) کو روک دیتا ہے، اگر مناسب سمجھیں تو اسکے ساتھ کشتہ صدف یا کشتہ بیضہ مرغ بھی استعمال کروا سکتے ہیں۔

٭ دمہ اور کھانسی کی صورت میں ایک چھوٹی چمچ پتھرچٹ کے پتوں کا رس اور اسی قدر شہد ملا کر روزانہ صبح شام چٹانے سے بلغمی دمہ اور کھانسی کو فائدہ ہو جاتا ہے۔

٭ بد یا پھوڑا وغیرہ ہو تو جس جگہ پھوڑا اور بد وغیرہ سے مواد نکالنا ہو تو پتھرچٹ کا پتہ تیل سے چپڑ کر نیم گرم کر کے اوپر باندھنے سے پھوڑے سے پیپ اور مواد نکل جاتا ہے۔

٭ اس کا استعمال بدن کی گرمی دور کرتا ہے۔

٭ یہ جگر اور گردوں کی حفاظت کرتا ہے۔

٭ یہ انٹی بیکٹیریل خصوصیات کی وجہ سے اسہال میں بھی مفید ہے۔ سوجن کم کرتا ہے۔

٭ پتھری کے علاوہ یہ قبض، تیزابیت، یرقان، لیکوریا اور متلی میں بھی فائدہ مند ہے۔ اسکے پتوں کو طویل عرصے تک بنا خوف و خطر استعمال کیا جا سکتا ہے ۔

٭ صبح سویرے نہار منہ اس کے دو چار پتے چبا لینے سے معدے اور گردے کے مسائل میں افاقہ ہوتا ہے۔ اسی لیے لوگ اسے بطور سلاد استعمال کرتے ہیں۔

٭ اس کا عرق نکال کر جلی ہوئی جلد، کیڑوں کے کاٹے پر لگانے سے جلن میں افاقہ ہوتا ہے۔
٭ جوڑوں کی درد میں بھی اس کے پتوں کو پیس کر بیرونی لیپ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

٭ اس کا عرق ہاتھوں پیروں کی کھردری اور خشک جلد کو نرم کرتا ہے۔

نوٹ: قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ لیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button