جرم کہانی

مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کرنے والے پنڈت کو جیل بھیج دیا

سوانترا کمار کا کہنا تھا کہ پنڈت جسے بارہاں مجرم قرار دیا گیا ہےاس پر گزشتہ روز مختلف مذہبی گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے پر فرد جرم عائد کی گئی،بھارتی قوانین کے تحت ملزم کو مذکورہ الزام میں پانچ سال قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بھارتی حکام نے ہندو پنڈت پر مذہبی تشدد کا الزام عائد کیا ہے، پنڈت نے دائیں بازو کے حمایتوں کے اجلاس میں بھارت کے مسلمانوں کی نسل کشی کا مطالبہ کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سینئر پولیس افسر سوانترا کمار نے کہا کہ نرسینگھ انند گری قوم پرستوں کا بے باک حمایتی ہے اور ہندو پنڈیتوں کی جماعت کا رہنما ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزم کو ہفتے کو خاتون کے لیے توہین آمیز الفاظ کے استعمال کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، اسی ہی روز اسے ہریدوار کی ضلعی عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اسے مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقریر اور تشدد کے مطالبے پر 14 روز کے لیے پولیس کے حوالے کیا گیا۔

سوانترا کمار کا کہنا تھا کہ پنڈت جسے بارہاں مجرم قرار دیا گیا ہےاس پر گزشتہ روز مختلف مذہبی گروپوں کے درمیان دشمنی کو فروغ دینے پر فرد جرم عائد کی گئی،بھارتی قوانین کے تحت ملزم کو مذکورہ الزام میں پانچ سال قید کی سزا کاٹنی ہوگی۔

گزشتہ سال دسمبر میں ہریدوار میں ایک اجلاس کے دوران اسی پنڈت نے دیگر مذہبی رہنماؤں کے ہمراہ مسلمانوں کی نسل کشی کے لیے خود کو مسلح کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

پولیس کی شکایت کے مطابق شمالی ہولی ٹاؤن میں یہ دوسرا شخص ہے جسے گزشتہ ہفتے بھارتی سپریم کورٹ کی مداخلت کے بعد گرفتار کیا گیا ہے۔

سال 2014 میں بھارتی وزیر اعظم نریندرا مودی کی جماعت قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے اور 2019 کے انتخابات میں دوبارہ فتح حاصل کرنے کے بعد بھارتی ریاست اتر پردیش میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف حملوں میں اضافہ ہوا ہے بھارت کی ایک ارب 40 کروڑ کی آبادی میں 14 فیصد اقلیت مسلمانوں کی ہے۔

نرسینگھ انند گری نے دھرم سنساد یا مذہبی پارلیمنٹ کے نام پر تین اجلاسوں کے انعقاد میں مدد کی جس کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر میں اضافہ ہوا، خفیہ اجلاس تشدد کا واضح ثبوت ہیں۔

کانفرنس ی ویڈیوز میں متعدد ہندو پنڈتوں کو دیکھا جاسکتا ہے جن میں کچھ کے مودی کی سیاسی جماعت کے ساتھ قریبی تعلقات ہیں، ان کا کہنا ہے کہ ہندؤں کو چاہیے کہ مسلمانوں کو قتل کردیں۔

قوم پرست ہندو رہنما پوجا شکن پانڈے کا کہنا تھا کہ ‘اگر ہم میں سے 100 افراد 20 کروڑ مسلمانوں کو قتل کرنے میں کامیاب ہوجائیں تو ہم بھارت کو ہندو قوم بنادیں گے، اس کے اس مطالبے پر ناظرین کی جانب سے اسے داد دی گئی۔

مذہبی عقائد کی تضحیک پر پولیس کی جانب سے پوجا شکن پانڈے کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، مذکورہ محفل کے بعد نرسینگھ انند گری سمیت دیگر ہندو پنڈتوں نےعہد کیا کہ ان سب کو قتل کردیں گے جو ہندؤں مذہب کے دشمن ہیں۔

تشدد کے مطالبات نے عوامی غم و غصے کو فروغ دیا ہے جبکہ سابق فوجی سربراہوں، ریٹائرڈ ججوں اور حقوق کے کارکنوں کی جانب سے بھی ایسے افراد کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

بہت سے لوگوں نے مودی سرکار کی خاموشی پر سوال اٹھاتے ہوئے خبردار کیا کہ مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز تقاریر کو متعدد بھارتی ریاستوں میں فروغ مل سکتا ہے جبکہ اس وقت اتراکھنڈ سمیت کئی بھارتی ریاستوں میں انتخابات ہونے والے ہیں۔

گزشتہ ہفتے ایک معروف انڈین انسٹی ٹیوٹ آف منیجمنٹ کے اساتذہ اور طلبا نے مودی کو خط لکھا جس میں کہا گیا کہ ان کی خاموشی نفرت اور خطرات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ملک کے اتحاد اور سالمیت کے لیے خطرے کا باعث بنے گی۔

بی جے پی کو حالیہ برسوں میں مسلمانوں کے خلاف حملوں پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

اپوزیشن رہنماؤں اور دائیں بازو کے گروپوں نے حکومت پر سخت گیر ہندو قوم پرستوں کی جانب سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں پر تشدد کی حوصلہ افزائی کا الزام عائد کیا ہے جبکہ پارٹی نے الزام کی تردید کی ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button