تازہ ترینسپیشل رپورٹ

کشمیر کی تحریک آزادی میں نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل، ایک دل دہلا دینے والی داستان

جنت نظیر وادئ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے ہیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ معصوم کشمیریوں پر ظلم و جبر کی شدت انتہا کو پہنچ رہی ہے۔

ہندوستان کے ظلم کی حد مقبوضہ کشمیر تک ہی محدود نہیں بلکہ آزاد کشمیر تک بھی جا پہنچی ہے، ہندوستان آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے معصوم لوگوں کو بے بنیاد الزامات کی بنا پر گرفتار کرتا ہے اور پھر سالوں تشدد کرنے کے بعد موت کے گھاٹ اتار دیتا ہے۔

کشمیر کی تحریک آزادی میں ایسے ہی ایک نوجوان ضیا مصطفیٰ کا خون بھی شامل ہے جس کا تعلق تحصیل راولاکوٹ، ضلع پونچھ، آزاد کشمیر سے تھا، 15 برس کا ضیا مصطفیٰ جنوری 2003 کی ایک صبح اپنے گھر سے نکلا لیکن کبھی لوٹ نہ پایا۔

ضیا مصطفیٰ شہید میٹرک کے امتحانات دے کر نتیجے کا انتظار کر رہا تھا کہ ایک صبح غلطی سے لائن آف کنٹرول پار کر گیا، ایل او سی پار کرتے ہی بھارتی فوجیوں نے ضیا مصطفیٰ کو پکڑ لیا اور جاسوسی کا الزام لگا کر جیل میں قید کر لیا۔ ضیا مصطفیٰ کو بھارتی فوج نے جیل میں 18 سال تک تشدد کا نشانہ بنائے رکھا اور ایک دن اچانک غیر قانونی انکاؤنٹر میں شہید کر دیا۔

18 سال تک ضیا مصطفیٰ شہید کے اہل خانہ اس کی واپسی کے لیے دعائیں، انتظار اور مسلسل کوششیں کرتے رہے لیکن بیٹے کو آزادی نہ دلوا سکے، ضیا کی بہن نے بتایا کہ آپ سوچ بھی نہیں سکتے کہ ہمیں کتنا انتظار تھا ان کے واپس آنے کا، ہندوستانی اتنے ظالم اور سنگ دل ہیں کہ میرے بھائی کو قتل کر کے اس کی میت بھی ہمیں نہیں دی۔

ضیا مصطفیٰ کی خالہ نے کہا کہ اس کی ماں نے بہت مشکل دن گزارے ہیں اس کے بغیر، یہاں تک کہ رو رو کر اس کی نظر بھی چلی گئی۔ ضیا کے بھائی نے کہا ’’ہندوستانی تو درندے ہیں، انھیں تو انسان بھی نہیں کہنا چاہیے۔ ہم چاہتے ہیں کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کے علم بردار اس معاملے پر آواز اٹھائیں اور بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لائیں۔‘‘ ضیا کے ایک دوست کا کہنا تھا کہ ’’ضیا ایک انتہائی خوب صورت اور صاف دل انسان تھا۔‘‘

واضح رہے کہ ہندوستان کشمیر کی سرزمین پر اب تک ڈھائی لاکھ سے زائد معصوم کشمیریوں کا خون بہا چکا ہے، کیا اب بھی ہندوستان کی غیر انسانی کارروائیوں اور قوانین کی پامالی پر عالمی برادری خاموش رہے گی؟

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button