تازہ ترینسپیشل رپورٹ

غزہ جنگ، اسرائیل مایوس، رائے عامہ کی جنگ ہار رہا ہے، امریکی میڈیا

امریکی خبر رساں ادارے نے بدھ کو شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا کہ اسرائیلی حکومت انٹرنیٹ پر ’’مضحکہ خیز‘‘ اور ’’بے بنیاد باتوں‘‘ کا سہارا لے رہی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ وہ غزہ پر اپنی جنگ کے بارے میں بیانیہ پر کنٹرول کھو چکی ہے۔

ایک مثال کے طور پر، مصنف مارک اوون جونز نے سوشل میڈیا سائٹ ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر اسرائیلی وزارت خارجہ کے عربی زبان کے اکاؤنٹ کے ذریعے 11 نومبر کو پوسٹ کی گئی ویڈیو کی طرف اشارہ کیا ہے جس میں ایک ’’فلسطینی نرس‘‘ کو دکھایا گیا تھا جو غزہ میں الشفا اسپتال پر قبضے کیلئے حماس کی مذمت کر رہی تھی۔

مارک اوون جونز کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ ہائی اسکول کے بچوں نے کوئی ڈرامہ ریکارڈ کیا ہو جس کی ہدایت کاری اسرائیل نے کی ہے، خاتون کی زبان سے وہی الفاظ شاندار انداز سے ادا ہو رہے ہیں جو اسرائیلی فوجیوں کا خاصہ ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ نرس نے ’’نیا صاف ستھرا سفید لیب کوٹ‘‘ پہن رکھا تھا اور اس کا میک اپ ’’بے عیب‘‘ تھا، لیکن الشفاء اسپتال میں کسی شخص نے بھی اس نرس کو پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

اس ویڈیو کا اس قدر مذاق اڑایا گیا کہ اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس ٹوئیٹ کو ایک دن کے اندر ہی ڈیلیٹ کر دیا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد غزہ پر جنگ شروع کی جس میں قریبی بستیوں اور چوکیوں میں ایک اندازے کے مطابق 1200؍ یہودی ہلاک ہوئے۔ اگرچہ مغرب میں پہلے تو رائے عامہ اسرائیل کیلئے ہمدردانہ رہی لیکن وقت کے ساتھ جیسے جیسے غزہ میں ہلاکتیں بڑھنے لگیں تو یہی رائے عامہ اسرائیل کیخلاف ہوگئی۔

مارک اوون جونز کا کہنا تھا کہ اسرائیل بہت مایوس ہے اور اسی مایوسی کے عالم میں وہ آن لائن پلیٹ فارمز پر تیزی سے غلط معلومات پھیلا رہا ہے جس کا مقصد غزہ کے بچوں کو انسان کا بچہ نہ سمجھتے ہوئے انہیں قتل کرنے لائق چیز ثابت کرنا ہے کیونکہ اب اسرائیل ان بچوں کی ہلاکت کی ترید بھی نہیں کر پا رہا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button