روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں لگاتار دوسرے روز گراوٹ کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر کی قدر میں کمی کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں مقامی کرنسی کی قدر میں 4 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔
تجزیہ کاروں نے روپے کی قدر میں اضافے کی وجہ چینی بینکوں سے 2.3 ارب ڈالر کے قرض کے اعلان کو قرار دیا۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز 210.50 روپے پر بند ہونے سے دوپہر 12:37 بجے تک روپیہ 4 روپے بڑھ کر 206.50 روپے تک پہنچ گیا۔
میٹیس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے کہا کہ روپے کی قدر میں اضافے کا کافی وقت سے انتظار تھا۔
انہوں نے بتایا کہ چین سے زرمبادلہ کی آمد اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے ساتھ معاہدہ طے پانے کی خبروں کی بدولت ہمیں یقین ہے کہ آنے والے دنوں میں روپیہ مضبوط ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ خزانے میں ڈالر کی آمد میں جیسے جیسے اضافہ ہو گا، ہم توقع کرتے ہیں کہ وہ برآمد کنندگان جنہوں نے اپنی آمدن بیرون ملک رکھی ہوئی ہے وہ گھبرا کر ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر میں اضافے کے پیش نظر اپنی کمائی واپس بھیج دیں گے۔
ٹریس مارک میں ریسرچ کی سربراہ کومل منصور نے کہا کہ مارکیٹ کی صورتحال نے ’مثبت خبروں کی آمد‘ پر یو ٹرن لیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برآمد کنندگان نے بھی ڈالر کو اسپاٹ اور فارورڈز میں فروخت کرنا شروع کر دیا ہے، روپے کی بتدریج مضبوطی انہیں مزید فروخت کرنے کی ترغیب دے گی، اس طرح لیکویڈیٹی کی پوزیشن میں بہتری آئے گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کچھ برآمد کنندگان اب بھی کوئی اقدام اٹھانے سے پہلے حقیقی بہاؤ کی تکمیل کے منتظر ہیں۔
ایک کرنسی ڈیلر ظفر پراچہ نے کہا کہ آج کا دن پاکستان کی معیشت کے لیے ایک اور اچھا دن ہے، انہوں نے پیش گوئی کی کہ آنے والے دنوں میں مقامی کرنسی کی بحالی کا سلسلہ جاری رہے گا۔
انہوں نے یہ بھی پیشین گوئی کی کہ ملک کو فنڈ سے قسط ملنے کے بعد ڈالر کی قیمت 8سے10 روپے تک گر جائے گی۔