تازہ ترینجرم کہانی

پاک پتن: کانسٹیبل کی گرفتاری کیلئے احتجاج کرنے والے 11افراد گرفتار، 37 کیخلاف مقدمہ درج

غلہ منڈی پولیس نے ساہیوال بائی پاس پر شہری کو قتل کرنے والے کانسٹیبل کی گرفتاری کے لیے مظاہرہ کرنے والے 11 افراد کو گرفتار اور 37 کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔

کانسٹیبل نے چار روز قبل پاکپتن چوک پر معمولی بات پر شہری کو مبینہ طور پر سرکاری پستول سے قتل کر دیا تھا۔

13 اکتوبر کو کانسٹیبل بلال کے ہاتھوں اختر کے قتل کے ایک روز بعد مقتول کے اہل خانہ نے لاش سڑک پر رکھ کر ملزم کی گرفتاری کا مطالبہ کرتے ہوئے دو گھنٹے تک احتجاج کیا۔

ہفتہ کو چک 99اے/6-آر کے رہائشی محمد رمضان نامی شہری کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا جس نے دعویٰ کیا کہ مشتعل افراد نے اس کا پرس چھین لیا تھا جس میں 60 ہزار روپے، اے ٹی ایم کارڈ اور کاغذات تھے جبکہ اس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا۔

غلہ منڈی کے ایس ایچ او مدثر غفار نے بتایا کہ پولیس نے گزشتہ رات 11 افراد کو گرفتار کیا تھا جبکہ دیگر کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

سوشل میڈیا پر ایک وائس میسج میں اختر کے بھائی نے کہا کہ پولیس نے ایک پولیس اہلکار کے ظلم کے خلاف انصاف کا مطالبہ کرنے والوں کو ہراساں کیا۔

ڈی پی او صادق بلوچ نے کہا کہ مظاہرین نے امن و امان کی صورتحال خراب کردی تھی اور ان کا مطالبہ غیر قانونی تھا جبکہ کانسٹیبل کو گرفتار کر کے ملازمت سے معطل کر دیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا پر بہت سے لوگوں نے دعویٰ کیا کہ غلہ منڈی پولیس نے ایک انشورنس کمپنی کے ملازم رمضان کی شکایت پر ایک جعلی ایف آئی آر درج کی اور الزام لگایا کہ وہ احتجاج کے مقام پر نہیں تھا جبکہ ایف آئی آر میں درج کار بھی ان کی ملکیت نہیں ہے۔

اختر کے اہل خانہ نے الزام لگایا کہ پولیس نے رات کو ان کے گھروں پر چھاپہ مارا، مارا پیٹا اور گھر کے افراد کو گرفتار کر لیا۔

ڈی پی او نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے احتجاج کے دوران شکایت کنندہ کی جانب سے بنائی گئی تصاویر اور موبائل فوٹیج کی جانچ پڑتال کے بعد تمام 26 ملزمان کو مقدمے میں نامزد کیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button